مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3333
تاریخ اجراء:01جمادی الاخریٰ 1446ھ/04دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
مفتی صاحب کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ تدفین کے بعد جو تلقین کی جاتی ہےتو کیا نابالغ میت کو بھی تلقین کرنی چاہیے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
میت نابالغ ہوتو اسے تلقین کرنے کی حاجت نہیں،کیونکہ تلقین اسے کی جاتی ہے جس سے قبر میں سوالات کیے جاتے ہوں اور اصح قول کے مطابق نابالغ سے قبر میں سوالات نہیں کئے جاتے۔
چنانچہ نہر الفائق میں ہے:”ومن لم يسأل ينبغي أن لايلقن، وقد اختلف في الصبي فجزم المصنف في (العمدة) بأنه يسأل، والأصح: أنه لايسأل، وكذلك النبي، وخص ذلك في (المسايرة) لابن الهمام بأطفال المؤمنين، فقال: الأصح: أن الأنبياء لايسألون ولا أطفال المؤمنين “ترجمہ: جس سے قبر میں سوالات نہ کیے جائیں ، اسے تلقین نہیں کرنی چاہیے اور تحقیق بچے کے بارے میں اختلاف ہے، مصنف نے ”العمدۃ“ میں اس بات پر جزم فرمایا ہےکہ بچے سے قبر میں سوالات کیے جاتےہیں ،جبکہ اصح قول (سب سے زیادہ درست بات)یہ ہے کہ بچے سےسوالات نہیں کیے جاتے ،اوریونہی نبی علیہ الصلوۃ والسلام کامعاملہ ہے،اورابن ہمام کی کتاب ”المسایرۃ“ میں اس (یعنی:قبر میں سوالات نہ ہونے ) کو مؤمنین کے بچوں کے ساتھ خاص کیا گیاہے،چنانچہ فرمایا: اصح(سب سے زیادہ درست بات) یہ ہے کہ قبر میں سوالات نہ تو انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام سے کیے جاتے ہیں اور نہ مؤمنین کے بچوں سے ۔ (النھر الفائق،جلد1،صفحہ 381،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
تیجے کے چنوں کا مالدار کو کھانا کیسا؟
میت کے غیر ضروری بال کاٹنے کا حکم؟
غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا حکم؟
کیا قبر میں شجرہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر کتنی دیرتک ٹھہرنا چاہیے؟
قبر بیٹھنے کی صورت میں قبر کے اوپر کی تعمیر نو کرسکتے ہیں؟
نماز جنازہ کی تکرار کرناکیسا ہے؟
غسل میت سے پہلے میت کے پاس تلاوت کرنا کیسا؟