Murda bacha paida ho to use kaha dafan kya jaye ga ?

مردہ بچہ پیدا ہو تو اسے کہاں دفن کیا جائے گا ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-712

تاریخ اجراء: 01جمادی الاول 1444  ھ/26 نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو بچہ مردہ پیدا ہو اسےمسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا یا کہیں ویرانے میں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو بچہ مردہ پیدا ہوا ، اسے بھی مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا ۔

   امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا:’’اکثر دیکھا گیا مرا ہوا بچہ کسی کے پیدا ہوتا ہے اس کو ہانڈی میں رکھ کر گورستان (قبرستان) سے علیحدہ دفن کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ پکاّ مسان ہے، اس سے اہل ہنود کی طرح بچتے ہیں، یہ کیونکر ہے؟تواعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے جواب ارشاد فرمایا :”یہ شیطانی خیال ہے، اسے مسلمانوں کے گورستان ہی میں دفن کریں۔“ (فتاوی رضویہ،جلد9،صفحہ390،رضا فاؤنڈیشن، لاہور) 

   مردہ پیدا ہونے والے بچے کے متعلق فتاوی اجملیہ میں ہے:”باقی رہا اس کا مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا، تویہ صحیح ہے کہ وہ جزوِ مسلم ہے،لہذا اسے مسلمانوں کے قبرستان  میں ہی دفن کرنا ہو گا،اس کے لیے کسی دلیل کی حاجت نہیں۔ “ (فتاوی اجملیہ ، جلد2، صفحہ487، شبیر برادرز،لاھور)

   اسی سے متعلق فتاوی بحر العلوم میں ہے:”مرےہوئے بچےکو بھی قبرستان میں ہی دفن کرنا چاہئے ۔“ (فتاوی بحرالعلوم  ،جلد2 ، صفحہ41، شبیر برادرز،لاھور) 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم