Mayyat Ko Qabar Me Letane Ka Tarika

میت کوقبرمیں لٹانے کاطریقہ

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-656

تاریخ اجراء: 13شعبان المعظم 1443ھ/17مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بدائع الصنائع کے حوالے سے ایک حدیث پاک کی پکچر میں نے آپ کو بھیجی ہے، جس میں یہ موجود ہے کہ :"میت کو قبر میں کروٹ کے بَل قبلہ رو لٹاؤ،اسے نہ تومنہ کے بَل اوندھا لٹاؤ،اورنہ پیٹھ کے بَل چت لٹاؤ ۔"(مفہومِ حدیث) جبکہ ہم نے تو دیکھا ہے کہ ہمارے ہاں میت کو چت ہی لٹاتے ہیں، تو اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حدیث پاک کا مفہوم تو بالکل واضح ہے کہ:" میت کو دائیں کروٹ پر لٹاکر اس کا چہرہ قبلہ کی جانب کر دیا جائے۔ " لہذا بہتریہی ہے کہ میت کودائیں کروٹ پرلٹاکراس کاچہرہ قبلہ کی طرف کیاجائے اور اس کے نیچے نرم مٹی یا ریت وغیرہ کا تکیہ بنا دیاجائے تاکہ وہ پیٹھ کے بل نہ چلی جائے۔اوربازوکوکروٹ سے جدارکھاجائے تاکہ جسم کابوجھ ہاتھ پرنہ آئے کہ اس سے میت کوتکلیف ہوگی ۔

   اوراگر میت کو چت لٹا کر اس کا چہرہ قبلہ کی جانب کر دیا جائےجیساکہ آج کل عمومارائج ہے تویہ بھی جائزہے،اس میں کوئی گناہ نہیں لیکن  افضل طریقہ وہی ہے جوحدیث پاک کے حوالے سے اوپربیان ہوا۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے " ويوضع في القبر على جنبه الأيمن مستقبل القبلة"ترجمہ:میت کوقبرمیں اس کی سیدھی کروٹ پرقبلہ رورکھاجائے گا ۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاۃ،الباب الحادی والعشرون،الفصل السادس،ج01،ص 166، کوئٹہ)

   غنیہ میں ہے"ویسندالمیت من ورائہ بتراب اونحوہ لئلاینقلب"ترجمہ:اورمیت کے پیچھے سے اسے مٹی وغیرہ کاسہارادے دیاجائے تاکہ وہ پیٹھ کے بل نہ چلی جائے ۔(غنیہ،فصل فی الجنائز،ص515،مطبوعہ:کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے "افضل طریقہ یہ ہے کہ میت کو دہنی کروٹ پر لٹائیں۔ اس کے پیچھے نرم مٹی یا ریتے کا تکیہ سابنادیں اور ہاتھ کروٹ سے الگ رکھیں، بدن کا بوجھ ہاتھ پر نہ ہو اس سے میت کو ایذا ہوگی۔ حدیث میں ہے نبی صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ” ان المیّت یتاذی ممایتاذی بہ الحی “ ( یعنی )بے شک مُردے کو اُس سے ایذا ہوتی ہے ، جس سے زندے کو ایذا ہوتی ہے) اور اینٹ پتھر کا تکیہ نہ چاہیے کہ بدن میں چبھیں گے اور ایذا ہوگی،۔۔۔ اور جہاں اس میں دِقت ہو ، تو چِت (یعنی پیٹھ زمین سے لگی ہواور سینہ اوپر کی طرف ہو، اس طرح)لٹا کر منہ قبلہ کو کردیں۔ اب اکثر یہی معمول ہے ۔" (فتاوی رضویہ ، ج 9 ، ص371 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم