Mayyat Ko Ghusl Dete Waqt Us Ke Paon Kis Taraf Honge ?

میت کو غسل دیتے وقت اس کے پاؤں کس طرف ہونے چاہیے؟

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-90

تاریخ اجراء25: جمادی الاولیٰ 1442ھ/31دسمبر 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض شہروں میں میت کو غسل دیتے وقت ان کے پاؤں کو قبلے کی طرف کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میت کا منہ کعبہ شریف کی طرف ہونا چاہیے کیا یہ صحیح ہے اور اگر نہیں تو میت کو غسل دیتے وقت کیسے لٹایا جائے؟ رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میت کو غسل دیتےوقت اس کے پاؤں قبلہ کی طرف بھی کرسکتے ہیں اوراس کےعلاوہ کسی دوسری طرف بھی کرسکتے ہیں ،اصح قول کے مطابق کسی خاص جانب پاؤں کرنے کی کو ئی  قید نہیں ہے،بلکہ  جس طرح آسانی ہو ،میت کو لٹایا جاسکتا ہے ۔

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے سوال ہوا کہ میّت کو نہلانے کے لئے جو تختے پر لٹائیں تو شرقاً غرباً لٹائیں کہ پاؤں قبلے کو ہوں، یا جنوباً شمالاً کہ دہنی کروٹ قبلہ کو ہو؟

   امام اہلسنت  امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے جوابا ارشا دفرمایا:’’سب طرح درست ہے، مذہبِ اصح میں اس باب میں کوئی تعیین وقید نہیں، جو صورت میسر ہو اُس پر عمل کریں۔(فتاویٰ رضویہ ،جلد9،صفحہ91،رضافاؤندیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم