Mayyat Ko Ghusal Dene Ka Tarika

میت کوغسل دینے کاطریقہ

فتوی نمبر:WAT-129

تاریخ اجراء:27صفرالمظفر1443ھ/05اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میت کو غسل کس طرح دیا جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میت کو غسل دینے کا طریقہ یہ ہے کہ جس چارپائی یا تخت یا تختہ پر نہلانے کا ارادہ ہو اُس کو تین یا پانچ یا سات بار دھونی دیں یعنی جس چیز میں وہ خوشبو سلگتی ہو اُسے اتنی بار چارپائی وغیرہ کے گرد پھرائیں اور اُس پر میت کو لٹا کر ناف سے گھٹنوں تک کسی  کپڑےسے چھپا دیں، پھر نہلانے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر پہلے استنجا کرائے پھر نماز کا سا وضو کرائے یعنی منہ پھر کہنیوں سمیت ہاتھ دھوئیں پھر سر کا مسح کریں پھر پاؤں دھوئیں مگر میت کے وضو میں گٹوں تک پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا نہیں ہے، ہاں کوئی کپڑا یا روئی کی پھریری بھگو کر دانتوں اور مسوڑوں اورہونٹوں اور نتھنوں پر پھیر دیں پھر سر اور داڑھی کے بال ہوں تو اسے  صابن وغیرہ سے دھوئیں ، ورنہ خالی پانی بھی کافی ہے، پھر بائیں کروٹ پر لٹا کر سر سے پاؤں تک بیری کا پانی بہائیں کہ تختہ تک پہنچ جائے پھر داہنی کروٹ پر لٹا کر يوہيں کریں اور بیری کے پتے جوش دیا ہوا پانی نہ ہو تو خالص پانی نیم گرم کافی ہے پھر ٹیک لگا کر بٹھائیں اور نرمی کے ساتھ نیچے کو پیٹ پر ہاتھ پھیریں، اگر کچھ نکلے  دھو ڈالیں، وضو و غسل کا اعادہ نہ کریں پھر آخر میں سر سے پاؤں تک کافور کا پانی بہائیں پھر اُس کے بدن کو کسی پاک کپڑے سے آہستہ پونچھ دیں۔

   ایک مرتبہ سارے بدن پر پانی بہانا فرض ہے اور تین مرتبہ سنت ہے، جہاں غسل دیں مستحب یہ ہے کہ پردہ کر لیں کہ سوا نہلانے والوں اور مددگاروں کے دوسرا نہ دیکھے، نہلاتے وقت خواہ اس طرح لٹائیں جیسے قبر میں رکھتے ہیں یا قبلہ کی طرف پاؤں کرکے یا جو آسان ہو کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم