Mayyat Ke Paon Aur Chehra Chomne Ka Hukum

 

میت کے پاؤں اور چہرہ چومنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3050

تاریخ اجراء: 04ربیع الاول1446 ھ/09ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کے والدین کا انتقال ہو جائے تو میت کے پاؤں اور چہرے کو  چومنا کیسا ہے؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی ناجائز کام کا ارتکاب کیے بغیر والدین کے پاؤں یا چہرے کو چومنا جائز ہے ، ،بلکہ خود نبی کریم صلی اللہ تعالی  علیہ وآلہ  وسلم  سے میت کوبوسہ دینا ثابت ہے۔

   سنن ابی داؤد میں ہے”عن  عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقبل عثمان بن مظعون وھو میت حتی رایت الدموع تسیل“ترجمہ:حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عثمان بن مظعون کابوسہ لیتے ہوئے دیکھا،جبکہ ان کاانتقال ہوچکاتھا،یہاں تک کہ میں نے دیکھاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بہہ رہے تھے ۔(سنن ابی داؤد،رقم الحدیث 3163،ج 3،ص 201،المکتبۃ العصریۃ،بیروت)

   مرقاۃالمفاتیح میں اس روایت کو نقل کرنےکے بعد فرمایا:’’یعلم من ھذا ان تقبیل المسلم بعد الموت والبکاء علیہ جائز“ ترجمہ: اس روایت سے معلوم ہواکہ موت کے بعد مسلمان میت کا بوسہ لینااور اس پر (بغیر آوازکے ) رونا جائزہے ۔(مرقاۃ المفاتیح،ج 3،ص 1169، دار الفكر، بيروت)

   مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے”(ولاباس بتقبیل المیت )للمحبۃ والتبرک تودیعاخالصۃ عن محظور “ ترجمہ: میت کا محبت ، برکت اور رخصت وغیرہ کرنے کے مقصد سے بوسہ لینے میں کوئی حرج نہیں،جبکہ ممنوع شرعی کام سے بچ کر ایساکیاجائے۔(مراقی الفلاح شرح نور الایضاح،ص 215، المكتبة العصرية)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم