Mayyat Ke Pore Jism Ko Sabun Ya Shampoo Se Dhona Kasia ?

میت کے پورے  جسم کوصابن یا شیمپو  سے دھوناکیسا؟

مجیب:مولاناجمیل غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Fmd:0245

تاریخ اجراء:22ربیع الثانی 1438ھ/21جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ غسل میت  کے وقت ،میت کے پورےجسم کو صابن یا شیمپو سے نہلانا درست ہے یا نہیں ؟یا صرف سر اور داڑھی کے بالوں کے لئے ہی ان کو استعمال کیا جاتا ہے؟

سائل:محمد شہباز(بشیر چوک ،نیو کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     میت کے غسل میں سر اور داڑھی  کے بالوں کےدھونے کے لئےکتبِ فقہ میں غسل میت کے بیان  میں خطمی کا ذکرکیا گیا ہے۔خطمی:ایک نفع بخش بوٹی ،جو دوا کے طور پر استعما ل ہوتی ہے، اس کے پتوں کو کوٹ کر ان کے پانی سے سر دھویا جاتا ہے ،اس سے سر بالکل صاف ہوجاتا ہے۔اگر خطمی میسر نہ ہو تو اس کی جگہ صابن یا شیمپو کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

     خطمی یا صابن وشیمپو کا مصرف،مسلمان میت کے سر اور داڑھی کے بال ہیں اور ان ہی چیزوں کے دھونے کا کتب فقہ میں ذکر ہے ،جبکہ بقیہ بدنِ میت پر صابن وغیرہ لگانے کا ذکر نہیں ملتا۔نیزفقہاء نے فرمایا  کہ  اگر کسی کے سر یا چہرے پربال نہ ہوں تواب سر یا چہرے کو دھونے میں  خطمی یا صابن لگانے کی حاجت نہیں،لہٰذا انسانی جسم بھی چونکہ  سر اور داڑھی جیسے بالوں سے پُر نہیں ہوتا اس لئے بقیہ جسم پر صابن وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے

     تاہم ظاہر یہی ہے کہ غسل میت کے دوران میت کے پورے جسم پرصابن لگانے میں  کوئی گناہ یا ناجائز ہونے کا حکم نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم