mayyat Ke Ghair Zarori Bal Katne Ka Hukum?

میت کے غیر ضروری بال کاٹنے کا حکم؟

مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Pin:4830

تاریخ اجراء: 29محرم الحرام  1438 ھ/31اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ

    (۱)عوام میں مشہور ہے کہ میت کو بڑا غسل دینا (یعنی غیر ضروری بال کاٹنا) ضروری ہوتا ہے، ایسا نہ کریں تو گناہ گار ہوں گے؟

    (۲)نیز موٹی چادر کے بغیر غسل دینا بھی ضروری ہے، تاکہ کپڑے کے نیچے بھی پانی بہہ جائے، براہ کرم اس بارے میں رہنمائی کیجئے؟

سائل:محمد اشفاق (راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    (۱)ہمارے معاشرے میں اسلامی معلومات کی کمی کی بناء پر بعض بالکل غلط اور خلاف شرع باتیں مشہور ہیں ، انہی میں سے ایک میت کے غیر ضروری بال کاٹنے کو ضروری سمجھنا ہے، حالانکہ علماء نے اس سے واضح طور پہ منع کرتے ہوئے فرمایا کہ انہیں کاٹنا مکروہ تحریمی و ناجائز ہے۔

     (۲) نیز موٹی چادر ڈالے بغیر غسل دینے کو ضروری سمجھنا بھی محض غلط ہے، بلکہ  بہتر یہی ہے کہ ستر میت پہ موٹی چادر ڈال کر غسل دیا جائے، تا کہ پانی پڑنے کی صورت میں بھی اعضائے ستر نہ چمکیں، کیونکہ میت کے ستر کے بھی وہی احکام ہیں، جو زندہ کے ہیں، لہذا  موٹی اور گہرے رنگ کی چادر استعمال کی جائے، تاکہ بے پردگی کا اندیشہ ختم ہو جائے، اور جہاں تک پانی بہانے کا تعلق ہے، تو وہ چادر کو ایک طرف سے معمولی سا اٹھا کر بھی بہایا جا سکتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم