Mayyat Ka Chaliswa Aur Daswa Waghera Karna

میت کا چالیسواں اور دسواں وغیرہ کرنا

فتوی نمبر:WAT-175

تاریخ اجراء:15ربیع الاول 1443ھ/22اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیامیت کا چالیسواں اور دسواں کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دسواں ، چالیسواں اور  اس جیسی فاتحہ خوانی کی دیگر تقریبات جائز و مستحسن اور باعث اجر ہیں ،اوران کی حیثیت ایصالِ ثواب کی ہے،یعنی کلمات ِخیر اور  بدنی و مالی عبادات کا ثواب کسی مسلمان کو پہنچانا،اوریہ کام  احادیث اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے افعال سے ثابت ہیں ،اور عقیدہ یہ رکھاجائے کہ ایصال ثواب جس دن ،جس وقت بھی کیا جائے، وہ پہنچتا ہے،اور اس کے لئے جو دن اورتاریخ مقرر کی جاتی ہے ،وہ فقط مسلمانوں کی آسانی کے لئے ہے ،جیسے لوگوں کی آسانی کی خاطر جماعت اور دیگر کاموں کے لئے ایک ٹائم مقرر کر لیا جاتاہے،البتہ ایسے اعتقاد سے بچنا ضروری ہے کہ ایصال ثواب،صرف   انہیں دنوں میں پہنچتا ہے اوران کے علاوہ  دوسرے دنوں میں نہیں پہنچتا۔ چنانچہ صحیح مسلم میں ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کرنےسے پہلے دعاکی:’’اللهم تقبل من محمد، وال محمد، ومن امة محمد‘‘اے اللہ !اس قربانی کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل او ر امت کی طرف سے  قبول فرما۔ (صحیح مسلم،کتاب الاضاحی ، ج2، ص152، ،کراچی)

   اورسنن ابی داؤد میں ہےکہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی :’’يا رسول الله، ان ام سعد ماتت، فای الصدقة افضل؟ قال:الماء، قال: فحفر بئرا،وقال:هذه لام سعد‘‘یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ماں وفات پا چکی ہے،تو انکے لئے کون سا صدقہ افضل ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پانی کا صدقہ،تو حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے کنواں کھدوایا او ر کہا کہ یہ سعد کی ماں کےلئے وقف ہے۔ (سنن ابی داؤد،کتاب الزکاۃ،باب فی فضل سقی الماء،ج1،ص248 ،لاہور)

   بدنی عبادات کاثواب بھی دوسروں کوپہنچانا جائز ہے۔چنانچہ سنن ابی داؤد میں ہےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حج کو جانے والوں سے فرمایا:’’من يضمن لی منكم ان يصلی لی فی مسجد العشار ركعتين، او اربعا، ويقول هذه لابی هريرة‘‘تم میں سے کون مجھے اس چیز کی ضمانت دیتا ہےکہ وہ مسجد عشار میں میرے لئے دو یا چار رکعت پڑھ کر اس کا ثواب مجھے بخشے گا ۔ (سنن ابی داؤد،کتاب الملاحم،باب فی ذکر البصرۃ،ج2،ص242 ،لاہور)

   اس حدیث مبارکہ کےتحت شیخ عبد الحق محدث دہلوی ارشاد فرماتے ہیں:’’اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ مبارک مقامات پر عبادت کرنا ،نماز ادا کرنا زیادہ ثواب کا موجب ہے،اور بدنی عبادات کا ثواب دوسرے کو دینا بھی جائز ،اور اکثر علماء کی یہی رائے ہے،رہا معاملہ عبادات مالیہ کا تو وہاں ثواب کا بخشنا بالاتفاق جائز ہے۔‘‘ (اشعۃ اللمعات مترجم،ج6،ص425،مطبوعہ،فرید بک سٹال ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم