Mard Aur Aurat Ka Halat e Janabat Mein Mayyat Ko Ghusl Dena Kaisa

مرد و عورت کا حالتِ جنابت میں میت کو غسل دینے کا حکم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1344

تاریخ اجراء: 29جمادی الثانی1445 ھ/12جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مرد یا عورت جنابت کی حالت میں ہوں ،تو وہ میت کو غسل دے سکتے ہیں یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر وہاں دوسرے لوگ موجود ہیں تو جنبی غسل نہ دے کہ جنبی کامیت کو غسل دینا مکروہ ہے مگر یہاں  مکروہ سے مراد مکروہِ تنزیہی ہے، کیونکہ فقہائے کرام نے اپنی کتب میں اس بات کو بیان کیا ہے، کہ پاکی کی حالت میں میت کو غسل دینا مستحب  اور اَولیٰ ہے۔ میت کو پاک کرنے کا مقصد  جنبی کے غسل دینے سے بھی حاصل ہو جاتا ہے لیکن یہ عمل مکروہ  تنزیہی ہوگا۔

   میت کو غسل دینے کے احکام بیان کرتے ہوئے بدائع الصنائع میں ہے: ”الجنس یغسل الجنس فیغسل الذکر الذکر والانثی الانثی۔۔۔ سواء کان الغاسل جنبا او حائضا لان المقصود وھو التطھیر حاصل فیجوز“ یعنی جنس، جنس کو غسل دےلہٰذا مرد مرد کو غسل دے، عورت عورت کو غسل دے۔ چاہے غسل دینے والا شخص جنبی ہو، حائضہ ہو کیونکہ مقصود حاصل ہوگیا اور وہ میت کی پاکی ہے۔ لہذا ان کا غسل دینا بھی جائز ہے۔(بدائع الصنائع، جلد2، صفحہ318،مطبوعہ: بیروت)

   جوہرہ نیرہ میں ہے: ”ویکرہ للحائض والنفساء والجنب غسل الموتی فان فعلوا اجزاھم لحصول المقصود الا ان غیرھم اولی منھم“ یعنی حیض و نفاس والی عورت  اور جنبی کےلیے میت کو غسل دینا مکروہ ہے ، لیکن اگر انہوں نے غسل دے دیا تو بھی کافی ہے کیونکہ مقصود حاصل ہوگیا ، البتہ ان کے علاوہ دیگر افراد کا غسل دینا، ان کی بہ نسبت بہتر ہے۔(الجوھرۃالنیرۃ، جلد1، صفحہ257،مطبوعہ: بیروت)

   بحر الرائق اور بنایہ میں ہے:واللفلظ للبنایۃولو کان الغاسل جنبا۔۔۔ جازولکن یکرہ“ یعنی اگر میت کو غسل دینے والا شخص جنبی ہو، تو بھی جائز ہے، لیکن مکروہ ہے۔(البنایہ، جلد3، صفحہ194، مطبوعہ:بیروت)

   حلبۃ المجلی میں ہے: ”ویستحب ان یکون الغاسل امینا طاھرا اقرب الناس الی المیت“ یعنی مستحب یہ ہے کہ میت کو غسل دینے والا امانت دار، طاہر اور میت کا کوئی قریبی ہو۔(حلبۃ المجلی ، جلد2، صفحہ600، نوریہ رضویہ پبلشنگ، لاہور)

   بہار شریعت میں ہے:”نہلانے والا با طہارت ہو، جنب یا حیض والی عورت نے غسل دیا تو کراہت ہے مگر غسل ہو جائے گا۔“(بہار شریعت،جلد1،صفحہ811،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم