Kya Najashi Ka Janaza Ghaibana Tha ?

کیا نجاشی کا جنازہ غائبانہ تھا؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2355

تاریخ اجراء: 27جمادی الثانی1445 ھ/10جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے نجاشی کا غائبانہ جنازہ ادافرمایا تھا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس بات کو  کوئی  بالکل ثابت نہیں کرسکتا کہ وہ غائبانہ جنازہ تھا، نجاشی کےواقعہ کے حاضرین بیان فرماتے ہیں کہ میت سامنے حاضر تھی۔  صحیح ابن حبان میں ہے: ”عن عمران بن حصين، قال: «أنبأنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، أن أخاكم النجاشي توفي، فقوموا فصلوا عليه، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصفوا خلفه، وكبر أربعا وهم لا يظنون إلا أن جنازته بين يديه»“ ترجمہ:  حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا، تمہارا بھائی نجاشی مر گیا، اٹھو اس پر نماز پڑھو۔ پھر حضور اقدس صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم کھڑے ہوئے،صحابہ نے پیچھے صفیں باندھیں۔حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے چار تکبیریں کہیں، صحابہ کرام علیہم الرضوان یہی سمجھتے تھے کہ ان کا جنازہ، حضور اقدس صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم کے سامنے حاضر ہے۔(صحیح ابن حبان، جلد7، صفحہ369، حدیث3102، مؤسسة الرسالة ، بيروت)

   عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے” وذكر الواحدي في (أسبابه) عن ابن عباس، قال: كشف للنبي صلى الله عليه وسلم عن سرير النجاشي حتى رآه وصلى عليه“ترجمہ:واحدی نے اپنی کتاب "اسباب"میں ذکر کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما فرماتے ہیں :نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے لئے نجاشی کے جنازے کی  چارپائی منکشف کر دی گئی ،حتی کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے اسے دیکھا اور اس پر نماز پڑھی۔(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری،ج 8،ص 119،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   تفسیر قرطبی میں ہے” أن الأرض دحيت له جنوبا وشمالا حتى رأى نعش النجاشي، كما دحيت له شمالا وجنوبا حتى رأى المسجد الأقصى“ترجمہ:بیشک نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے لئے جنوباً شمالاً زمین کو لپیٹ دیا گیا حتی کہ آپ نے نجاشی کی میت کو دیکھ لیا ،جیسا کہ آپ کے جنوباً شمالاً زمین کو لپیٹا گیا تھا تو آپ نے مسجد اقصی کو دیکھ لیا تھا۔(تفسیر قرطبی،ج 2،ص 82،دار الكتب المصرية ، القاهرة)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم