فتوی نمبر:WAT-3035
تاریخ اجراء: 30صفر المظفر1446 ھ/05ستمبر2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا کوئی فاسق معلن شخص مثلاً جو داڑھی ایک مشت سے کم کراتا ہو یا نماز نہ پڑھتا ہو ، اپنے ولی یا غیر ولی کی نماز جنازہ پڑھا سکتا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز جنازہ میں بھی امام کے لیے امامت کی دوسری شرائط کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ فاسق معلن نہ ہو،لہذاجوشخص داڑھی منڈواتاہویاایک مشت سے کم کرواتاہویابے نمازی ہویاکسی بھی طرح کااعلانیہ فسق کرنے والاہو،اسے نمازجنازہ میں بھی امام بناناگناہ وناجائزہے ۔البتہ نماز جنازہ اگر کسی فاسق معلن نے پڑھا دی تو نمازہوجائے گی ۔
فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ہے، جیسا کہ غنیۃ المستملی میں ہے”قدموافاسقایاثمون،بناءعلی ان کراھۃ تقدیمہ کراھۃ تحریم “ترجمہ : لوگوں نے فاسق کو امام بنایا، تو وہ گناہ گار ہوں گے کیونکہ اس کو مقدم کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ (غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی،ص442، مطبوعہ کوئٹہ)
داڑھی منڈا نے یا ایک مٹھی سے گھٹانے والا شخص فاسق معلن ہے، اس کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ ہے، جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے ”داڑھی منڈانا اور کتَروا کر حدِ شرع سے کم کرانا دونوں حرام وفسق ہیں اور اس کا فسق باِلاِعلان ہونا ظاہر کہ ایسوں کے منہ پر جلی قلم سے فاسق لکھا ہوتا ہے اور فاسقِ مُعلِن کی امامت ممنوع و گناہ ہے۔“ (فتاوٰی رضویہ، ج 06، ص 505، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
فتاوی رضویہ ہی میں ہے” نمازِ جنازہ میں اسے (یعنی فاسق کو ) امام کرنا اور بھی زیادہ معیوب کہ یہ نماز بغرض دُعا و شفاعت ہے اور فاسق کو شفاعت کے لئے مقدم کرنا حماقت ،تاہم اگر پڑھائے گا تو جوازِ نماز و سقوطِ فرض میں کلام نہیں ۔“ (فتاوی رضویہ ،ج 6،ص 390، رضا فاؤنڈیشن، لاہور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
تیجے کے چنوں کا مالدار کو کھانا کیسا؟
میت کے غیر ضروری بال کاٹنے کا حکم؟
غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا حکم؟
کیا قبر میں شجرہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر کتنی دیرتک ٹھہرنا چاہیے؟
قبر بیٹھنے کی صورت میں قبر کے اوپر کی تعمیر نو کرسکتے ہیں؟
نماز جنازہ کی تکرار کرناکیسا ہے؟
غسل میت سے پہلے میت کے پاس تلاوت کرنا کیسا؟