Kya Darya Ya Neher Se Milne Wali Laash Ko Bhi Ghusal Dena Zaroori Hai ?

 کیادریا یا نہر سے ملنے والی لاش کو بھی غسل دینا ضروری ہے؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-498

تاریخ اجراء:       22صفررالمظفر1444 ھ  /19ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دریا یا نہر سے ملنے والی لاش کو غسل دیا جائے گا یا نہیں اور اگر ایسی لاش کو بغیر غسل دیئے دفنایا گیا، تو کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میت کے دریا یا نہر سے ملنے کی وجہ سے زندوں پر سے غسل دینا ساقط نہیں ہوتالہٰذاایسی  میت کوبھی غسل دینا   زندوں پرواجب ہے،اس میت کوغسل نہ دینے کی صورت میں وہ گناہ گارہوں گے ، البتہ  میت کو پانی سے نکالتے وقت اگرنکالنے والاغسل کی نیت سے غوطہ دیدے تو غسل ہوجائے گا۔

   صدر الشریعہ،بدر الطریقہ،حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:’’مُردہ اگر پانی میں گِر گیا يا اس پر مينھ برسا کہ سارے بدن پر پانی بہہ گیا غسل ہوگیا، مگر زندوں پر جو غسلِ میّت واجب ہے یہ اس وقت بری الذّمہ ہوں گے کہ نہلائیں۔)‘‘بہارشریعت،جلد1،صفحہ814،مکتبۃ المدینہ، کراچی(

   مزیدایک اورمقام پرفرماتے ہیں :’’پانی میں مسلمان کا مردہ ملااس کابھی نہلانافرض ہے، پھراگرنکالنے والے نے غسل کے ارادے سے نکالتے وقت اس کو غوطہ دے دیاغسل ہوگیاورنہ اب نہلائیں۔‘‘ (بہارشریعت،جلد1، صفحہ 324 ،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم