Kisi Qabristan Ka Pata Na Ho Ke Muslims Ka Hai Ya Nahi Tu Fatiha Parhne Ka Hukum

کسی قبرستان کے متعلق معلوم نہ ہو کہ یہ مسلمانوں کا ہے یا نہیں، تو وہاں فاتحہ پڑھنے کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-588

تاریخ اجراء:01ربیع الثانی1444 ھ  /28اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی قبرستان کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ یہ مسلمانوں کا ہے یا نہیں، تو کیا وہاں فاتحہ پڑھی جاسکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قبرستان میں قبرپرلگی ہوئی تختیوں یادیگرعلامات سے علم ہوجاتا ہے کہ یہ قبرستان مسلمانوں کا ہے یاکافروں کاہے ، ہاں اگرکسی قبرستان میں علامات وغیرہ کے ذریعے بھی علم نہ ہوسکے تو وہاں فاتحہ وغیرہ ہرگزنہ پڑھی جائے ۔

   امام اہلسنت،مجدد دین وملت،الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ:’’جس قبر کایہ بھی حال معلوم نہ ہو کہ یہ مسلمان کی ہے یا کافر کی، ا س کی زیارت کرنی، فاتحہ دینی ہرگز جائز نہیں کہ قبر مسلمان کی زیارت سنت ہے ا ور فاتحہ مستحب، اور قبر کافرکی زیارت حرام ہے اوراسے ایصال ثواب کاقصد کفر۔‘‘(فتاویٰ رضویہ،جلد9، صفحہ533، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم