Jumma Ke Din Faut Hone Wale Ke Liye Azab Se Nijat Ki Basharat ?

جمعہ کے دن فوت ہونے والے  کے لیے عذاب سے نجات کی بشارت

مجیب: مفتی  محمد  قاسم عطاری  

فتوی نمبر: FSD-8029

تاریخ اجراء:       21 صفر المظفر1444ھ/18 ستمبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ  حدیث پاک میں ہے کہ جمعہ کے دن یا رات میں انتقال کرنے والے کو عذابِ قبر نہیں ہوتا۔ اِس پر سوال یہ ہے کہ کیا عذاب نہ ہونے کی بشارت صرف جمعہ کے دن اور رات کے ساتھ خاص ہے یا پھر  دائمی بشارت ہے  کہ اُس شخص کو ہمیشہ کے لیے دوبارہ عذاب نہیں دیا جائے گا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عذاب سے چھُٹکارا ملنا، صرف جمعہ کے دن اور رات سے خاص نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ  کریم ہےاور اُس رحیم وکریم سے یہی امید ہے کہ جب اپنے بندے کو ایک دفعہ عذاب اور قبر کی سختی  سے محفوظ فرما لےگا،  تو دوبارہ اُس میں مبتلا نہیں فرمائے گا، یعنی دائمی طور پر عذاب سے محفوظ ہونے کی امید ہے۔

   چنانچہ ابو المعین علامہ مَیْمون بن محمد نَسَفی حنفی ماتریدی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:508ھ/1114ء) لکھتے ہیں:’’إن كان عاصياً يكون له عذاب القبر وضيقه لكن ينقطع عنه عذاب القبر يوم الجمعة، ثم لا يعود العذاب إلى يوم القيامة، وإن مات يوم الجمعة أو ليلة الجمعة يكون له العذاب ساعة وضيقه كذلك ثم ينقطع عنه العذاب ولا يعود إلى يوم القيامة‘‘ ترجمہ:جو مقبور گنہگار ہوا، تو اُسے عذابِ قبر اور اُس کی تنگی کا سامنا ہو گا،  لیکن یہ عذاب جمعہ کا دن آنے پر ختم ہو جائے گا اور پھر دوبارہ تاقیامت عذاب نہیں  ہو گا۔ اِسی طرح اگر کسی کا  جمعہ کے دِن یا رات میں انتقال ہوا اور وہ گنہگار بھی ہوا، تو اُسے بھی  معمولی عذاب اور قبر کی تنگی درپیش ہو گی، مگر پھر فوراً اُس سے عذاب کو دور کر دیا جائے گا اور تا قیامت دوبارہ نہ ہو گا۔(بحر الکلام، المبحث الاول فی سوال القبر وعذابہ، صفحہ 251، مطبوعہ  مکتبۃ دار الفرفور)

   علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1252ھ/1836ء) لکھتے ہیں:’’العاصي يعذب ويضغط لكن ‌ينقطع ‌عنه العذاب يوم الجمعة وليلتها ثم لا يعود وإن مات يومها أو ليلتها يكون العذاب ساعة واحدة وضغطة القبر ثم يقطع كذا في المعتقدات للشيخ أبي المعين النسفي الحنفي‘‘ ترجمہ:گنہگار کو عذابِ قبر  دیا جاتا اور قبر کی تنگی کا سامنا ہوتا ہے، لیکن  یہ عذاب اور تنگی جمعہ کی رات اور دن  میں ختم کر دی جاتی ہے، پھر دوبارہ اُسے اِس عذاب کا سامنا نہیں ہوتا۔ اور اگر کوئی جمعہ کے دن یا رات میں انتقال کرے ،تو اُسے بھی  ایک ساعت کے لیے عذاب اور قبر کی تنگی درپیش ہو گی، مگر پھر فوراً اُس سے عذاب کو دور کر دیا جائے گا اور تا قیامت دوبارہ نہ ہو گا۔(ردالمحتار مع درمختار، جلد4، صفحہ443، مطبوعہ  کوئٹہ)

   امام اہلسنت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) سےسوال ہو اکہ’’جمعرات کو مرنے والا شخص دائماً  عذابِ قبر سے محفوظ رہے گا یا عارضی طور پر؟ ‘‘ تو آپ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے جواب ارشاد فرمایا:’’جمعرات کے لیے کوئی حکم نہیں آیا،  شبِ جمعہ اور رمضان مبارک میں ہر روز کے واسطے یہ حکم ہے کہ جو مسلمان ان میں مرے گا سوالِ نکیرین وعذابِ قبر سے محفوظ رہے گا،  وﷲ اکرم ان یعفو من شیئ ثم یعود فیہ،اللہ تعالیٰ  اِس سے زیادہ کریم ہے کہ ایک شے کو معاف  فرما کر پھر اُس پر مؤاخذہ کرے۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد9، صفحہ659، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   نوٹ:یہ مسئلہ علمائے کبار کے مابین اختلافی ہے۔ علامہ عبدالعزیز پرہاروی حنفی چشتی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1239ھ/1824ء) اور علامہ  علی قاری حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1014ھ/1605ء)  وغیرہما مذکورہ بالا مسئلے میں یہ رائے رکھتے ہیں کہ عذاب کا اِنقطاع واِرتفاع دائمی نہیں،عارضی ہے۔اُن کی عبارات”النبراس“ اور ”شرح الفقہ الاکبر“ میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔ مگر علامہ ابنِ عابدین شامی(سالِ وفات:1252ھ/1836ء)  اور امامِ اہلِ سنَّت رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہما کا رجحان ومیلان” ماتریدیۃ“ کے جلیل القدر متکلِّم علامہ ابو المعین مَیْمون بن محمد نَسَفی حنفی ماتریدی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی جانب ہے اور آپ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہما نے اِن ہی کے قول کو اختیار فرمایا۔فلیتنبہ!

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم