Jo Marte Huwe Kalma Na Parh Sake, Us Ka Kya Hukum Hai?

 

جو مرتے ہوئے کلمہ نہ پڑھ سکے، اس کا کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1771

تاریخ اجراء:29ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/06جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص مرتے ہوئے کلمہ نہ پڑھ سکے ، تو اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب کسی  مسلمان کا انتقال ہو، تو   یہ ضروری نہیں  کہ انتقال کے وقت وہ کلمہ  پڑھے تبھی  ہم اس کا  خاتمہ ایمان پر سمجھیں  گے ۔  بلکہ اس میں  حکم یہ ہے کہ جو شخص  زندگی میں مسلمان تھا  ، اس کا  کوئی  قول و فعل خلافِ ایمان نہ ہو ، تو ہم  پر فرض ہے کہ ہم اسے مسلمان سمجھیں  اگرچہ   مرتے وقت اس کا کلمہ پڑھنا  ہم نے نہیں سنا ۔

   بہار شریعت میں ہے:”جو ظاہراً مسلمان ہو اور اُس سے کوئی قول و فعل خلافِ ایمان نہ ہو، فرض ہے کہ ہم اسے مسلمان ہی مانیں، اگرچہ ہمیں   اس کے خاتمہ کا بھی حال معلوم نہیں۔“(بہار شریعت،جلد1،صفحہ 188،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Inteqal Kalma Musalman Iman