Jin Ko Qabar Mein Dafan Na Kiya Ja Saka Un Se Sawalat e Qabar Ka Hukum

جن افراد کو قبر میں دفن نہیں کیا جا سکا، ان سے سوالاتِ قبر کیسے ہوں گے ؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1129

تاریخ اجراء: 17جمادی الاول1445 ھ/02دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سوال و جواب کرنے والے فرشتے قبر میں آتے ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک کی قبر میں زیارت کرائی جاتی ہے۔ مگر جو افراد کسی حادثہ کا شکار ہو جاتے ہیں یا جل جاتے ہیں اوران کی قبر بھی نہیں بن پاتی، تو اُن کے ساتھ یہ معاملات کیسے طے پاتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مردے کو دفن نہ بھی کیا جائے،وہ جہاں بھی ہوگا اس سے وہیں سوال وجواب ہوں گے۔

   عقیدہ طحاویہ میں ہے:”واعلم أن عذاب القبر ہو عذاب البرزخ، فکل من مات وہو مستحق للعذاب نالہ نصیبہ منہ قبر أو لم یقبر، أکلتہ السباع أو احترق حتی صار رماداً و نسف في الہواء أو صلب أو غرق في البحر وصل إلی روحہ وبدنہ من العذاب ما یصل إلی القبور “یعنی اور جان لیجئے کہ عذابِ قبر ہی عذابِ برزخ ہے، تو ہر  شخص جو عذاب کا مستحق ہے تو اسے عذاب سے اس کا حصہ حاصل ہوکر رہے گا خواہ اس کی قبر بنی ہو یا نہ بنی ہو، اس کو درندوں نے کھا لیا ہو یا وہ جل کر راکھ ہوگیا اور ہوا میں بکھر گیا ہو یا اسے سولی لگا دی گئی ہو یا سمندر میں ڈوب گیا ہو ،اس کی روح و بدن کو وہ عذاب پہنچ کر رہے گا جو قبر میں پہنچتا ہے۔(شرح عقیدۃ الطحاویہ،صفحہ 348۔349،مطبوعہ:ریاض)

   صدر الشریعہ،بدرالطریقہ،حضرت ،علامہ، مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:’’مردہ اگر قبر میں دفن نہ کیا جائے تو جہاں پڑا رہ گیا یا پھینک دیا گیا، غرض کہیں ہو اُس سے وہیں سوالات ہوں گے اور وہیں ثواب یا عذاب اُسے پہنچے گا، یہاں تک کہ جسے شیر کھا گیا تو شیر کے پیٹ میں سوال و ثواب و عذاب جو کچھ ہو پہنچے گا۔“(بہار شریعت،جلد1،صفحہ113،مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم