Janaza Le Kar Jane Ka Tariqa?‎

جنازہ لے کر جانے کا طریقہ

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:gul:1447

تاریخ اجراء:16ذوالحجۃالحرام1439ھ/28اگست2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ میت کو قبرستان کی طرف لے کر جانےکا اسلامی طریقہ کیا ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ میت کا سر قبلہ کی جانب ہونا چاہیے، بعض کہتے ہیں میت کا سر قبرستان کی طرف ہونا چاہیے اور بعض کہتے ہیں کہ میت کا سر آگے کی طرف ہونا چاہیے۔ برائے کرم آپ ہماری شرعی رہنمائی فرمائیے کہ اس کے متعلق شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جب جنازہ اٹھا کر چلیں، تو اس وقت میت کا سر آگے اور پاؤں پیچھے رکھنا ہی اسلامی طریقہ  ہے۔ اس کے خلاف کرنا یعنی پاؤں آگے اور سر پیچھے رکھنا درست نہیں ہے۔

     بدائع الصنائع میں ہے:ويقدم الراس فی حال حمل الجنازۃ لانہ من اشرف الاعضاء فکان تقديمہ اولى ولان معنى الکرامۃ فی التقديمیعنی میت کو لے کر چلتے ہوئے میت کا سر آگے کی جانب رکھا جائے، کیونکہ سر تمام اعضاء سے افضل ہے، لہٰذا اسی کو مقدم کرنا اولیٰ ہے۔ نیز سر کو مقدم کرنے میں اکرام بھی ہے۔(بدائع الصنائع، جلد2، صفحہ44، کوئٹہ)

     فتاوی ہندیہ میں ہے:وفی حالۃ المشی بالجنازۃ یقدم الراسیعنی میت کو لے کر چلتے وقت اس کا سر آگے کی جانب ہونا چاہیے۔(فتاوی هندیہ، جلد1، صفحہ162، مصر)

     فتاوی رضویہ میں ہے:”جنازہ کو یوں لے چلیں کہ سرہانا آگےکی جانب ہو۔“(فتاوی رضویہ، ج9، ص82، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

     حبیب الفتاوی میں ہے:”قبرستان خواہ کسی بھی سمت میں ہو، ہر حال میں میت کے پاؤں پیچھے اور سر آگے ہوگا ۔ شرعا یہی حکم ہے ۔اسلامی طریقہ اور شعار یہی ہے۔“ مزید اسی میں ہے :”جب جنازہ اٹھا کر چلیں، تو اس وقت میت کا سر آگے رکھا جائے اور پاؤں پیچھےہو، یہی مسنون یعنی سنت ہے، اس کے خلاف کرنا، کہ پاؤں آگے ہواور سر پیچھے، طریق مسنون کے مخالف ہے۔“(حبیب الفتاوی، ص 576، شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم