Janaza Ki Pehli Takbeer Ke Ilawa Deegar Takbeerat Par Hath Uthana

 

نماز جنازہ میں پہلی تکبیر کے علاوہ دیگر تکبیرات پر ہاتھ اٹھانا

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3367

تاریخ اجراء: 11جمادی الاخریٰ 1446ھ/14دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی نے غلطی سے نماز جنازہ کی   پہلی تکبیر کے علاوہ      کسی اورتکبیرمیں بھی ہاتھ اٹھائے تو   اس کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حدیث شریف میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازہ کی نماز میں صرف پہلی تکبیر پر ہاتھ اٹھاتے تھے، اُس کے بعد دوبارہ نہیں اٹھاتے تھے، اس وجہ سے نمازِ جنازہ میں   ہر تکبیر میں ہاتھ اٹھانا  سنت  نہیں،   البتہ اگر کسی نے نمازِ جنازہ کی پہلی تکبیر کے علاوہ کسی اور تکبیر پر بھی غلطی سے ہاتھ اٹھالیے ، تو اس کی نماز درست ہو جائے  گی، لیکن قصداًاس طرح نہیں کرنا چاہیے۔

   حدیث میں ہےعن ابن عباس ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم  كان يرفع يديه على الجنازة في أول تكبيرة ثم لا يعود“ ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نماز جنازہ میں پہلی تکبیر پر اپنے ہاتھ بلند کرتے تھے، پھر اس کے بعد دوبارہ ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔(سنن دار قطنی ،کتاب الجنائز ،جلد02،صفحہ :438،مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ)

   فتاوی ہندیہ میں ہےولا يرفع يديه إلا في التكبيرة الأولى في ظاهر الرواية، كذا في العيني شرح الكنز، والإمام والقوم فيه سواء، كذا في الكافي “ترجمہ : ظاہرالروایۃ میں ہے  کہ نماز جنازہ پڑھنے والا صرف پہلی تکبیر میں اپنے ہاتھ اٹھائے ، اسی طرح کنزکی شرح عینی میں ہے ، اور امام اور قوم دونوں  اس معاملےمیں برابر ہیں، اسی طرح  ”کافی“ میں ہے۔( فتاوی ہندیہ ، جلد 01، صفحہ 164، کوئٹہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم