Inteqal ke Baad Jisam Se Rod Nikalna Kaisa?

انتقال کے بعد جسم سے راڈ نکالنے کی شرعی حیثیت

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3286

تاریخ اجراء:17جمادی الاولیٰ1446ھ/20نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکسی کی  جسم کی ہڈی کے ٹوٹنے پر،آپریشن کرکے اس کے جسم میں راڈ ڈالا گیا،  تو اس کے انتقال کے بعد اسے نکالے بغیر نماز جنازہ ہوجائےگی یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   راڈ کو سرجری کرکے ڈالا جاتاہے اور اسے بغیر تکلیف کے نکالنا ممکن نہیں ہوتا۔اس لیےوفات کے بعد راڈ کوجسم سے  نہیں نکالا جائے گا کیونکہ اس سے میت کواذیت ہوگی اور میت کو اذیت دینا منع ہے۔اورراڈنکالے بغیرنمازجنازہ بھی ہوجائے گی۔

   یادرہے کہ میت کے جسم کے ساتھ جوزائدچیزایسی ہوکہ اس کواتارنے،نکالنے میں میت کے لیے تکلیف نہ ہوتواسے اتاراورنکال سکتے ہیں۔

   جس چیز سے زندہ کو تکلیف پہنچتی ہے، اس سے مردہ کو بھی تکلیف پہنچتی ہے۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی، فرماتے ہیں:’’اذی المومن فی موتہ کاذاہ فی حیاتہ‘‘ترجمہ:مسلمان مردہ کو ایذا دینا ایسا ہے جیسے زندہ کو۔(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الجنائز، جلد3، صفحہ245، مطبوعہ ملتان)

   جن چیزوں کی میت کوحاجت نہیں اور انہیں بآسانی میت کے جسم سے جدا کرسکتے ہوں،تو انہیں جدا کر لیا جائے گا۔چنانچہ مبسوطِ سرخسی میں شہید کے حوالہ سے ہے:’’ینزع عنہ السلاح والجلد والفرو والحشو والخف والقلنسوۃ،لانہ انما لبس ھذہ الاشیاء لدفع باس العدو وقد استغنی عن ذلک‘‘ترجمہ:شہید کے جسم سے اسلحہ،کھال،پوستین،روئی کا کپڑا،موزے اور ٹوپی اتار لی جائے گی،کیونکہ یہ چیزیں دشمن کے ضرر کو دور کرنے کے لئے پہنی جاتی ہیں اور میت  کو ان کی حاجت نہیں رہی۔(مبسوطِ سرخسی،ج2،ص79،مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ مرنے کے بعد مصنوعی دانت نکالنا چاہئے یا نہیں؟ تو جواباً ارشاد فرمایا:’’نکال لینا چاہئے، اگر کوئی تکلیف نہ ہو، اور اس کے ٹوٹے ہوئے دانت کفن میں رکھ دئیے جائیں۔‘‘(ملفوظات اعلی حضرت، صفحہ358، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم