Pension Ka Kya Hukum Hai ? Aur Yeh Kis ki Milkiyat Hai ?

انتقال کے بعد آنے والی پنشن کی ملکیت کا حکم

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ انتقال کے بعد آنے والی پنشن کس کی ملکیت ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گورنمنٹ اداروں اور بعض کمپنیوں کی جانب سے اپنے ملازمین کے انتقال پر پنشن کے نام سے دی جانے والی رقم تنخواہ کا حصہ نہیں ہوتی اور مرنے والا اس کا مالک نہیں ہوتا ، بلکہ حکومت یا کمپنی کی طرف سے عطیہ و انعام ہوتی ہے ، لہٰذا وہ رقم مالِ وراثت نہیں بلکہ اسی کا حق ہے جس کے نام پر حکومت یا کمپنی جاری کرے ، کسی ایک وارث کے نام پر جاری کرے تو صرف وہی مستحق ہوگا  ( جیسے مرحوم کی زوجہ زندہ ہو تو عموماً اسی کے نام جاری کی جاتی ہے لہٰذا وہی مالک ہوتی ہے )  باقی ورثاء کا اس میں کوئی حق نہیں اور اگر بیوہ کے علاوہ بعض دیگر ورثاء کے لئے بھی مخصوص رقم جاری کی جائے تو جتنی رقم جس فرد کے لئے جاری کی گئی ، اتنی رقم کا وہی فرد مستحق ہوگا اور جو مستحق ہے بعد قبضہ وہی مالک ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم