فتوی نمبر:WAT-3039
تاریخ اجراء: 01ربیع الاول1446 ھ/06ستمبر2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جب انسان مر جاتا ہے ، تو مسلمان اور کافر دونوں کے کراماً کاتبین کہاں جاتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مؤمن کے مرنے کے بعد اس کے کراماً کاتبین فرشتوں کو اللہ پاک کی طرف سے حکم ہوتا ہے کہ اس کی قبر پر رکے رہیں اور اللہ پاک کی تسبیح، تعریف، کبریائی کرتے اور کلمہ طیبہ پڑھتے رہیں اور قیامت تک کے لیے انہیں، اس مؤمن بندے کے لیے لکھتے رہیں۔جبکہ کافر کے کراماً کاتبین فرشتوں کے لیے حکم ہوتا ہے کہ اس کافرکی قبر پرجاکر اس پر لعنت کرو ۔
مؤمن کے مرنے کے بعد اس کے کراماً کاتبین فرشتوں کے متعلق شعب الایمان میں ہے:’’أن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال:وكل اللہ بعبده المؤمن ملكين يكتبان عمله فإذا مات قال الملكان اللذان وكلا به يكتبان عمله:قد مات فتأذن لنا فنصعد إلى السماء فيقول اللہ عزوجل:سمائي مملوءة من ملائكتي يسبحوني فيقولان:أفنقم في الأرض ؟ فيقول اللہ:أرضي مملوءة من خلقي يسبحوني فيقولان:فأين؟ فيقول قوما على قبر عبدي فسبحاني واحمداني وكبراني وهللاني واكتبا هذه لعبدي إلى يوم القيامة‘‘ ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالی نے دو فرشتوں کو اپنے مومن بندے پر مقرر کر رکھا ہے،جو اس کے اعمال(خیر و شر) لکھتے رہتے ہیں،جب یہ انسان فوت ہوجاتا ہے ، تو یہ دونوں فرشتے جو مؤمن پر مقرر کئے گئے تھے،کہتے ہیں:اے ہمارے رب عزوجل!یہ شخص تو اب وفات پاچکا ہے،ہمیں اجازت مرحمت فرما کہ ہم آسمان کی طرف رجوع کریں،تو اللہ تعالی فرماتا ہے:میرا آسمان میرے فرشتوں سے پُر ہے،جو میری تسبیح بیان کرتے ہیں،وہ عرض کرتے ہیں: کیا ہم زمین پر ٹھہرے رہیں؟ اللہ تعالی فرماتا ہے:زمین بھی میری مخلوق سے بھری ہوئی ہے، جو میری تسبیح بیان کرتی ہے،وہ عرض کرتے ہیں:ہم کہاں رہیں؟ تو اللہ تعالی فرماتا ہے:تم میرے اس بندے کی قبر پر رکے رہو اور میری تسبیح،تعریف،کبریائی اور کلمہ طیبہ پڑھتے رہو اور یہ سب کچھ میرے اسی بندے کے لئے قیامت تک کے لئے لکھتے رہو۔(شعب الایمان،رقم الحدیث 9462،ج 12،ص 324،مکتبۃ الرشد،ریاض)
کافر کے مرنے کے بعد اس کے کراماً کاتبین فرشتوں کے متعلق شرح الصدور میں ہے:’’وأما العبد الكافر إذا مات صعد ملكاه إلى السماء فيقال لهما ارجعا إلى قبره والعناه‘‘ترجمہ:اور بہرحال جب کافر مرتا ہے ، اس پر مقرر فرشتے آسمان کی طرف بلند ہوتے ہیں ، تو انہیں حکم ہوتا ہےکہ اس کافر کی قبر کی طرف لوٹ جاؤ اور اس پر لعنت کرو۔ (شرح الصدور بشرح حال الموتی والقبور ،جلد01، ص 293،دار المعرفۃ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
تیجے کے چنوں کا مالدار کو کھانا کیسا؟
میت کے غیر ضروری بال کاٹنے کا حکم؟
غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا حکم؟
کیا قبر میں شجرہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟
میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر کتنی دیرتک ٹھہرنا چاہیے؟
قبر بیٹھنے کی صورت میں قبر کے اوپر کی تعمیر نو کرسکتے ہیں؟
نماز جنازہ کی تکرار کرناکیسا ہے؟
غسل میت سے پہلے میت کے پاس تلاوت کرنا کیسا؟