Hijra Ke Ghusal o Kafan Ka Masla

ہجڑے کے غسل وکفن کامسئلہ

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-629

تاریخ اجراء: 06شعبان المعظم 1443ھ/10مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہجڑہ فوت ہو جائے تو اس کا غسل و کفن مرد کی طرح کریں یا عورت کی طرح؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہجڑے کومخنث یاخنثی بھی کہاجاتاہے ،اگرمصنوعی مخنث تھا،جس کامردیاعورت ہونامتعین ہے ،اوروہ پیشہ ورمخنث بناہواہے تواس کے غسل وکفن وغیرہ کے متعلق وہی احکام ہیں ،جواس جنس کے ہوتے ہیں ،جس سے اس کاتعلق ہے یعنی اگرمردہے تومردوں والے اورعورت ہے توعورتوں والے ۔

   اوراگروہ حقیقتامخنث ہے یعنی اس میں مرداورعورت دونوں کے اعضا ہوں یادونوں میں سے کسی کاعضونہ ہو تواس کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ :

   اگرکسی طریقہ سے یہ ثابت ہوجائے کہ وہ مرد ہے تواس کے احکام مردوں والے ہوں گے اوراگریہ ثابت ہوجائے کہ وہ عورت ہے تواس کے احکام عورتوں والے ہوں گے ۔

   اوراگرکسی طرح ثابت نہیں ہورہاکہ یہ مردہے یاعورت، تواس سے خنثی مشکل کہاجاتاہے ،اس کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ :

   اگروہ چھوٹابچہ ہوتواسے مردغسل دے یاعورت دونوں طرح اجازت ہے ۔اوراگرمراہق یعنی قریب البلوغ ہویابالغ ہوتواس کے فوت ہونے پر اسے مرد و عورت میں سے کوئی بھی غسل نہیں دے گا،بلکہ تیمم کرایا جائے گااورتیمم کرانے والا اگر محرم ہو تو ہاتھ سے تیمم کرائے اور اگراس کاکوئی محرم نہ ہو، بوجہ عذرشرعی اجنبی کوتیمم کرواناپڑے تو ہاتھ پر کپڑا لپیٹ لے اور کلائیوں پر نظر نہ کرے۔

   اورخنثی مشکل کوکفن دینے کے حوالے سے وضاحت یہ ہے کہ اس کو عورت کی طرح پانچ کپڑوں میں ہی کفن دیا جائے گا۔

   نوٹ:مخنث کامردیاعورت ہوناکیسے واضح ہوگا،اسی طرح اسے خنثی مشکل کب قراردیاجائے گااس کے متعلق تفصیل درج ذیل ہے :

   بہارشریعت میں ہے "مخنث وہ شخص ہے جس میں مرد اور عورت دونوں کے اعضاء ہوں یا دونوں میں سے کوئی عضو نہ ہو۔ اگر دونوں عضو ہوں تو یہ دیکھا جائے گا کہ وہ پیشاب کون سے عضو سے کرتا ہے اگر مردانہ عضو سے پیشاب کرتا ہے تو مرد کا حکم ہے اور اگر زنانہ عضو سے پیشاب کرتا ہے تو عورت کا حکم ہے اور اگر دونوں سے پیشاب کرتا ہے تو یہ دیکھا جائے گا پہلے پیشاب کون سے عضو سے کرتا ہے، جس سے پہلے پیشاب کریگا اس کا حکم ہو گا۔ اور اگر دونوں عضو سے ایک ساتھ پیشاب کرتا ہے تو اس کو خنثیٰ مشکل کہتے ہیں یعنی اس کے مرد و عورت ہونے کا کچھ پتہ نہیں چلتا، اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ بچہ ہے اور اگر بلوغ کی عمر کو پہونچ گیا اور اس کو داڑھی نکل آئی یا مردوں کی طرح احتلام ہو یا جماع کرنے کے لائق ہوجائے تو اسے مرد مانا جائے گا اور اگر اس کے پستان ظاہر ہوئے یا ماہواری آئی تو عورت مانا جائے گا اور اگر دونوں قسم کی علامتیں نہ پائی گئیں یا دونوں قسم کی علامتیں پائی گئیں جب بھی خنثیٰ مشکل کہلائے گا۔" (بہار شریعت،ج03،حصہ20،ص1174،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم