Hamla Aurat Ka Inteqal Ho jaye To Pait Me Mojood Bache Ke Mutalliq Kya Hukum Hai

حاملہ عورت کا انتقال ہوجائے ،تو پیٹ میں موجود بچے کے متعلق کیا حکم ہے

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-403

تاریخ اجراء:       07 محرم الحرام1443 ھ/06اگست 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ڈیلیوری کے دوران حاملہ عورت کا انتقال ہوجائے  اور بچہ اس کے پیٹ میں ہی ہو، تو اس صورت میں بچہ کو نکالا جائے گا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حاملہ عورت کے انتقال کی صورت میں اگر اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کررہاہوتوالٹی جانب سے اس کاپیٹ کاٹ کر بچہ کونکالاجائے گا، ہاں اگر حاملہ اوراس کے بچےدونوں کاانتقال ہوچکاہوتوپھرایسے ہی دفن کردیاجائے گا۔

   فتاوی قاضی خان ،الاختیارلتعلیل المختار ،بحرالرائق،فتاوی اسعدیہ ،ردالمحتاروغیرہ میں ہے :واللفظ للاول :وان اضطرب الولدفی بطن امرأۃ حامل قدماتت یشقق بطنھامن الجانب الایسر یعنی اگر حاملہ عورت مرجائے اور اس  کے پیٹ میں بچہ حرکت کررہاہوتواس کا پیٹ الٹی جانب سے کاٹ کر بچہ کونکال لیاجائے گا۔ (فتاوی قاضی خان ،جلد3،صفحہ314،مطبوعہ:کراچی)

   فتاوی عالمگیری میں ہے:”امرأۃ ماتت والولد یضطرب فی بطنھا قال محمد رحمہ اللہ  تعالی یشق بطنھا و یخرج الولد لایسع الا ذلک“عورت انتقال کر گئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کر رہا ہو، تو امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اس کے پیٹ کو چاک کر کے بچہ نکال لیا جائے ،اس کے علاوہ کوئی گنجائش نہیں۔(عالمگیری،جلد1،صفحہ157،مطبوعہ:مصر)

   بہارشریعت میں ہے :”عورت مرگئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کررہاہے, توبائیں جانب سے پیٹ چاک کرکے بچہ نکالاجائے۔“(بہارشریعت،جلد1،صفحہ810،مکتبۃ المدینہ کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم