Dusre Ki Qabar Me Dafan Hone Ki Wasiyat

کسی دوسرے کی قبرمیں تدفین کی وصیت

فتوی نمبر:WAT-588

تاریخ اجراء:23رجب المرجب  1443ھ/25فروری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    عام طور پر بيٹا اپنے باپ کی اور بيٹی اپنی ماں كى قبر ميں دفن ہونے کى وصيت كرتے ہيں  ، ان کا اس طرح کی وصیت کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پرانی قبر کھود کر اس میں کسی دوسرے  کو بلاضرورت شرعیہ دفن کرنا سخت ناجائز وحرام ہے ، کیونکہ قبر کھودنے میں اللہ تعالی کے رازکوافشاء کرناہے،مسلمان میت کی توہین اور اسے تکلیف پہنچاناہے اور مسلمان کی حرمت موت کے بعد بھی باقی رہتی ہے ۔ احادیثِ مبارکہ میں مسلمان کی قبر پر پاؤں رکھنے کو بھی منع فرمایا گیا کہ اس سے میت کو تکلیف پہنچتی ہے اور قبر کھودنا اس سے کہیں زیادہ شدید اور سخت ہے اور غیر شرعی کام کی وصیت کرنا بھی ناجائز  ہے اور اس وصیت پر عمل کرنا بھی ناجائز وگناہ ہے۔لہذااگر کوئی ایسی وصیت کر بھی جائے ،تو ورثاء پر لازم ہے کہ وہ شریعتِ مطہرہ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اس وصیت پر عمل نہ کریں ،کیونکہ اس وصیت کی شرعی کوئی حیثیت نہیں ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی والے کاموں میں مخلوق میں سے کسی کی اطاعت نہیں کی جا سکتی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

المتخصص  فی الفقہ الاسلامی

ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری