Dedh Mah Ke Bache Ka Janaza Parha Jayega Aur Parhe Bagair Dafna Diya Tu Hukum

 

ڈیڑھ ماہ کے بچے کا جنازہ پڑھا جائے گا اور اگر جنازہ پڑھے بغیر دفن کر دیا، تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-13525

تاریخ اجراء: 19ربیع الاول1446 ھ/24ستمبر  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا ڈیڑھ مہینے کے بچے کا نمازِ جنازہ ہوتا ہے؟ اگر ہوتا ہے اور بغیر جنازہ پڑھے ہی اُس بچے کو دفنادیا گیا ہو، تو اب اس کا کیا کفارہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسلمان میت کی نمازجنازہ فرض کفایہ ہے یعنی کسی ایک نے بھی پڑھ لی،تو سب بری الذمہ ہوگئے، ورنہ جنہیں خبر پہنچی اُن میں سے کسی ایک نے بھی نمازِ جنازہ نہ پڑھی ،تو وہ سب لوگ گنہگار ہوں گے، یہاں میّت سے مراد وہ مسلمان ہے جو زندہ پیدا ہوا، پھر اُس کا انتقال ہوا ہو۔

   پوچھی گئی صورت میں ڈیڑھ ماہ کے بچے کا نمازِ جنازہ ادا کرنا بلاشبہ فرضِ کفایہ تھا، اس فرض کو چھوڑنے کے سبب وہ سب لوگ گنہگار ہوئے جس جس کو خبر پہنچی تھی اورپھر بھی جنازہ نہ پڑھا، کیونکہ دارالاسلام میں شرعی مسائل سے لاعلم ہونا کوئی شرعی عذر نہیں، لہٰذا سب پر لازم ہے کہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اس گناہ سے صدقِ دل سے توبہ کریں اورفی الفور  کفن دفن سے متعلقہ ضروری مسائل سیکھیں ، تاکہ آئندہ ایسی کسی شرعی غلطی  سے محفوظ رہیں۔ البتہ اب حکمِ شرع یہ ہےکہ ابھی  اگراتنےدن نہ گزرے ہوں کہ جس میں میت کےپھٹ جانےکاغالب گمان ہو،تواس بچے کی قبرپرہی نمازجنازہ اداکرلی جائے ۔

   نمازِ جنازہ فرضِ کفایہ ہے۔ جیسا کہ مسبوط سرخسی، فتاویٰ تاتارخانیہ وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”و النظؐم للاول“ والصلاۃ علی الجنازۃ فرض علی الکفایۃ تسقط باداء الواحد“یعنی مسلمان میت پر نمازِ جنازہ ادا کرنا فرضِ کفایہ ہے، کسی ایک کے اداکرنے سے بھی یہ فرض ذمے سے ساقط ہوجائے گا۔(المبسوط،کتاب الصلاۃ، ج 02، ص126، دار المعرفہ، بیروت)

   ہر اس مسلمان کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی جو پیدا ہونے کے بعد فوت ہوا ہو۔ جیسا کہ بدائع الصنائع، فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے :”و النظم للاول“ وأما بيان من يصلى عليه فكل مسلم مات بعد الولادة يصلى عليه صغيرا كان ، أو كبيرا ، ذكرا كان ، أو أنثى ، حرا كان ، أو عبدا إلا البغاة وقطاع الطريق ، ومن بمثل حالهم“ترجمہ: ”اس بات کا بیان کہ کن افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی، تو ہر اُس مسلمان کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی جو پیدا ہونے کے بعد فوت ہوا ہو، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، مرد ہو یا عورت،  آزاد ہو یا غلام، سوائے باغی، ڈاکو اور انہی کی مثل چند افراد  ( کہ ان لوگوں کی نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جائے گی)۔ “(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 311،دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے: ” نمازِ جنازہ فرض کفایہ ہے کہ ایک نے بھی پڑھ لی،تو سب برئ الذمہ ہوگئے، ورنہ جس جس کو خبر پہنچی تھی اور نہ پڑھی ، گنہگار ہوا۔۔۔۔  نماز جنازہ میں میّت سے تعلق رکھنے والی چند شرطیں ہیں۔ (۱) میّت کا مسلمان ہونا۔ میّت سے مراد وہ ہے، جو زندہ پیدا ہوا، پھر مر گیا۔“(ملتقطاً ،بھارِ شریعت، ج02، ص 826-825، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   جنازہ پڑھےبغیردفن کردینےکےبارےمیں مراقی الفلاح، رد المحتار وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”و النظم للاول“ وان دفن واهيل عليه التراب بلاصلاة۔۔۔  صلى على قبره وان لم يغسل لسقوط شرط طهارته لحرمةنبشه۔۔۔مالم يتفسخ والمعتبرفيه اكبرالرای على الصحيح لاختلافه باختلاف الزمان والمكان والانسان “ترجمہ:  اگربغیرنمازپڑھےمیت کودفن کردیاگیا اور اس پر مٹی ڈال دی گئی،توجب تک میت کاجسم پھٹانہ ہو،اس کی قبرپر ہی نمازجنازہ اداکی جائےگی،اگرچہ اسےغسل نہ دیاگیاہو،کیونکہ اس کی قبرکھولنا حرام ہے،اس لیےطہارت کی شرط بھی ساقط ہوجائےگی۔ جسم پھٹنے میں صحیح قول کےمطابق غالب رائے کا اعتبار کیا جائےگاکہ یہ معاملہ موسم،جگہ اورانسان کےمختلف ہونے سےمختلف ہوجاتاہے۔ (ملتقطا من مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی،کتاب الصلاۃ،باب احکام الجنائز، ص591،مطبوعہ بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے:” میّت کو بغیر نماز پڑھے دفن کر دیا اور مٹی بھی دے دی گئی، تو اب اس کی قبر پر نماز پڑھیں، جب تک پھٹنے کا گمان نہ ہو اور مٹی نہ دی گئی ہو تو نکالیں اور نماز پڑھ کر دفن کریں اور قبر پر نماز پڑھنے میں دنوں کی کوئی تعداد مقرر نہیں کہ کتنے دن تک پڑھی جائے کہ یہ موسم اور زمین اور میّت کے جسم و مرض کے اختلاف سے مختلف ہے، گرمی میں جلد پھٹے گا اور جاڑے میں بدیر ، تر یا شور زمین میں جلد،  خشک اور غیر شور میں بدیر،  فربہ جسم جلد،  لاغر دیر میں۔ “(بھارِ شریعت، ج01، ص 840، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم