Chalis Din Tak Dam Kiya Huwa Pani Qabar Par Chirakna

چالیس دن تک دم کیا ہوا پانی قبر پر چھڑکنا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1318

تاریخ اجراء: 12جمادی الثانی1445 ھ/26دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہمارے علاقے میں رائج ہے کہ مرنے والے کی قبر پر چالیس  دن تک سورہ ملک کا دم کیا ہوا پانی بغرضِ راحتِ میت کے ڈالا جاتا ہے ،ایسا کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میت کو دفنانے کے بعد اس کی قبر پر پانی ڈالنا جائز ہے، اس کے علاوہ بلا وجہ شرعی قبر پر پانی ڈالناممنوع اور اسراف ہے ، مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے سورۂ ملک یا کوئی او ر قرآنی آیات پڑھ کر اس کا ثواب پہنچادیا جائے، پانی ڈالنے کی حاجت نہیں ہے، اور یہ سوچ بھی درست نہیں کہ اس پانی کےڈالنے سے میت کو راحت ملے گی۔

   امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” بعدِ دفن قبر پر پانی چھڑکنا مسنون ہے اوراگر مرورِ زمان سے اس کی خاک منتشر ہوگئی ہو اور  نئی ڈالی گئی یا منتشر ہو جانے کا احتمال ہو تو اب بھی پانی ڈالا جائے کہ نشانی باقی رہے اور قبر کی توہین نہ ہونے پائے۔ به علل فى الدر غيره أن لا يذهب الأثر فيمتهن ۔( در مختار وغیرہ میں یہی علت بیان فرمائی ہے کہ نشانی مٹ جانے کے سبب بے حرمتی نہ ہو) ۔ اس کے لئے کوئی دن معین نہیں ہو سکتا ہے جب حاجت ہو اور بے حاجت پانی کا ڈالنا ضائع کرنا ہے اور پانی ضائع کرنا جائز نہیں اور عاشورہ کی تخصیص محض بے اصل و بے معنی ہے۔(فتاوی رضویہ، جلد9، صفحہ 373، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم