Aik Qabar Mein Dosra Murda Dafan Karna

ایک قبر میں دوسرا مردہ دفن کرنا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-332

تاریخ اجراء:08جُمادَی الاُولٰی1443ھ/13دسمبر2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جگہ کی قلت کی وجہ سے ایک قبر میں ایک شخص کو دفن کرنے کے کچھ عرصہ بعد اس قبر میں دوسرے مردے کو دفن کرنا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسلمان میت کی قبر کو بِلاضرورت کھودنا یا اس کی جگہ دوسری میت دفن کرنا ناجائز و حرام اورگناہ ہے، اگرچہ قبر  کتنی ہی پُرانی ہوجائے، اگر چہ جگہ کی قلت ہو۔کیونکہ  احادیثِ مبارکہ میں مسلمان کی قبر پر بیٹھنے، اس پر چلنے، اسے پاؤں سے روندنےاوراس سے تکیہ لگانے کی بھی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے جبکہ اسے برابر کر کے کھود ڈالنا تو اور زیادہ سخت قبیح، قبورِ مسلمین کی توہین و بےادبی، باعثِ گناہ و عذاب ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس میں اللہ  عَزَّوَجَل کے رازوں کی توہین بھی ہے۔ اگر اس قبرستان میں جگہ نہیں  ہے تو دوسرے کسی قبرستان میں دفنا دیا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم