Agar Maa Baap Narazgi Me Inteqal Kar Jayen To

کسی کے ماں باپ ناراضی کی حالت میں فوت ہوجائیں

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-570

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب  1443ھ/21فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی  کی والدہ اس سے ناراض ہو کر فوت ہو جائے تو اب اولاد کو کیا کرنا چاہیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ’’بہارِ شریعت‘‘ حصّہ16صَفْحَہ 197پر ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کسی کے ماں باپ دونوں یا ایک کا انتِقال ہو گیا اور یہ ان کی نافرمانی کرتا تھا، اب ان کے لیے ہمیشہ استِغفار کرتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ اللہ پاک  اُس کو نیکوکار لکھ دیتا ہے ۔

      امیر اہلسنت دامت برکاتہ العالیہ   سمندری گنبد صفحہ 9 پر فرماتے ہیں :” جس کے ماں باپ ناراضی کے عالَم میں فوت ہو گئے ہوں ، وہ اُن کیلئے بکثرت دعائے مغفِرت کرے کہ مرنے والے کے لیے سب سے بڑا تحفہ دعائے مغفِرت ہے اور ان کی طرف سے خوب خوب ایصالِ ثواب کرے۔اولاد کی طرف سے مسلسل نیکیوں کے تحائف پہنچیں گے تو اُمّید ہے کہ والِدَینِ مَرحُومَین راضی ہوجائیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم