بالغ لڑکے کے ساتھ نابالغ لڑکی کا جنازہ پڑھنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بالغ لڑکے اورنابالغ لڑکی کا جنازہ ایک ساتھ پڑھاجاسکتاہے اور اگر پڑھا جاسکتاہے تونمازِجنازہ میں نابالغ والی دعا پڑھی جائے گی یا بالغ والی اور اگر دونوں پڑھی جائیں گی، تو اس کا طریقہ کیا ہوگا؟ اور ایک ساتھ کتنےلوگوں کے جنازے پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     بالغ اورنابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں اور جب بالغ اور نابالغ کا جنازہ  ایک ساتھ پڑھا جائے تو درودِ پاک  پڑھنے کے بعد تیسری تکبیر کہہ کر پہلے بالغین والی دعا پڑھی جائے، پھر نابالغوں والی دعا پڑھی جائے اور ایک ساتھ جتنے جنازے موجود ہو ں ،پڑھ سکتے ہیں،شریعتِ  مطہرہ نے  اس  معاملےمیں کوئی معین تعداد  بیان نہیں کی، البتہ بہتر یہ ہےکہ ہرمیت پر الگ سے جنازہ پڑھا جائے۔

     امام اہل سنّت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سےفتاویٰ رضویہ میں سوال ہواکہ کتنےلوگوں کا جنازہ اکٹھا ہوسکتاہے تو آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا:”سو دوسو جتنے جنازے جمع ہوں سب پر ایک ساتھ ایک نماز ہوسکتی ہے۔“

    مزید اگلے صفحے پربالغ اور نابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھنے کے بارے میں فرمایا:”بالغوں کےساتھ نابالغوں کی نمازبھی ہوسکتی ہے۔ دونوں دعائیں (یعنی بالغ اور نابالغ والی) پڑھی  جائیں، پہلے بالغوں کی پھر نابالغوں کی۔اور بہر حال اگر دقّت نہ ہو تو ہر جنازے پر جدا نماز بہتر ہے۔“

(فتاویٰ رضویہ،ج 24،ص199، 200)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم