مَیِّت کو دوبار غسل دینا

مجیب:  مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:    ماہنامہ فیضان مدینہ اپریل 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بیان میں کہ عوام میں مشہور ہے کہ جب میّت کی روح نکلے تو اسے غسل دے دیا جائے پھر دوسری بار جنازہ کے وقت دیں۔کیا میّت کو دو بار غسل دینا درست ہے یا نہیں؟

سائل :قاری ماہنامہ فیضان مدینہ

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    میّت کو ایک مرتبہ غسل دینا فرضِ کِفایہ ہےاور اس میں پورے بدن پر تین بار پانی بہانا سنّت ہے لیکن یہ ایک ہی غسل ہے ، اسکے بعد پھر دوبارہ غسل دینا ثابت نہیں حتّٰی کہ غسل دینے کے بعد میّت کے جسم سے کوئی نَجاست وغیرہ خارج ہوئی تو اس صورت میں بھی صرف اس جگہ کو دھویا جائے گا ، مکمّل غسل کے اِعادہ  کا حکم اس صورت میں بھی نہیں ہوتا۔ لہٰذا جب ایک مرتبہ بطریق سُنّت میّت کو غسل دے دیا گیا تو اب دوبارہ  غسل دینا لَغْو و فضول ہے ہرگز نہ دیا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم