خود کشی کرنے والے کی نماز جنازہ کا حکم؟

مجیب:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: FMD-1565

تاریخ اجراء:25محرم الحرام1441ھ/25ستمبر2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ خودکشی کرنے والے کی نمازجنازہ پڑھناجائزہےیانہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    خودکشی بےشک حرام اورگناہِ کبیرہ ہےاوراحادیث کریمہ میں اس کے متعلق سخت وعیدیں واردہیں،لیکن خودکشی کرنے سے مسلمان، کافرنہیں ہوجاتا ، مسلمان ہی رہتاہےاورنمازِجنازہ ہرمسلمان کی پڑھنے کاحکم ہے،اگرچہ وہ کتناہی بڑاگنہگارہو۔صرف چندلوگ ایسے ہیں جن کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی،لیکن ان  میں خودکشی کرنے والا شامل نہیں ہے،لہذااس کی نمازِجنازہ پڑھنابھی نہ صرف جائز ،بلکہ  فرضِ کفایہ ہے ،تاہم کسی بڑے پیشوا اور بڑے عالم ومفتی کوزجراً(دوسروں کی عبرت لیے)،اس کی نمازِجنازہ نہیں پڑھنی چاہیے ، تاکہ لوگوں کوتنبیہ ہواورآئندہ کوئی خودکشی پراقدام نہ کرے۔ عام ائمہ حضرات اورعوام جنازہ پڑھ لیں تاکہ فرض کفایہ اداہوجائے۔

    مراقی الفلاح شرح نورالایضاح میں ہے:”وقاتل نفسه يغسل ويصلى عليه عند أبي حنيفة ومحمد وهو الأصح عندي لأنه مؤمن مذنب“یعنی طرفین کے نزدیک خودکشی کرنے والے کوغسل دیاجائے گااوراس کی نمازجنازہ پڑھی جائے  گی اورمیرے نزدیک یہی قول زیادہ صحیح ہے،کیونکہ وہ بہرحال مسلمان ہے،اگرچہ  گنہگارسہی۔

    اسی کے تحت حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:”فصارکغیرہ من أصحاب الکبائر“تویہ شخص دیگرگناہ کبیرہ کاارتکاب کرنے والوں کی طرح ہوگیا(اس لیےعام مرتکبِ کبیرہ کی طرح اس کی بھی نمازِجنازہ پڑھی جائے گی)۔

(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،صفحہ 602،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

    صدرالشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں:”جس نے خودکشی کی حالانکہ یہ بہت بڑا  گناہ ہے، مگر اُس کے جنازہ کی نماز پڑھی جائے گی، اگرچہ قصداً خودکشی کی ہو۔“                                                                                                               

(بھارِشریعت،جلد01،صفحہ827،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

    فتاوی رضویہ  میں ہے:” اگر علما وفضلا ،باقتدائے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فی المدیون وفی قاتل نفسہ(یعنی جیسےمقروض اورخودکشی کرنے والےکی حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام نےزجراًنمازِجنازہ نہیں پڑھی ایسے ہی)بغرض زجر وتنبیہ نماز جنازہ بے نماز سے خود جُدا رہیں ،کوئی حرج نہیں، ہاں یہ نہیں ہوسکتا کہ اصلاً کوئی نہ پڑھے یوں سب آثم وگنہگار ر ہیں گے۔ مسلمان اگرچہ فاسق ہو اُس کے جنازہ کی نماز فرض ہے الامن استثنی ولیس ھذا منھم (مگر جو مستثنی ہیں اور یہ ان میں سے نہیں ہے)“

 (فتاوی رضویہ،جلد05،صفحہ108،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم