نماز میں عورت کے سر کے بالوں کا پردہ

مجیب:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولیٰ 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز کے اندر  سترِ عورت کے معاملے میں  عورت کے سر سے نیچے لٹکتے ہوئے بال جدا عضو ہیں یا جو بال سر پر ہیں ان سمیت یہ ایک عضو ہیں؟سائل : عبدُاللہ(لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    سترِ عورت کے معاملے میں جو بال عورت کے سر پر ہوتے ہیں وہ سر والے عضو میں شامل ہیں اور سر سے لٹکتے ہوئے بال یعنی جو کانوں سے نیچے ہیں  وہ جدا عضو ہیں حتی کہ دورانِ نماز اگر سر کانوں تک ڈھکا ہوا ہے لیکن لٹکنے والے ان بالوں کا چوتھائی حصہ کھل گیا اور اس حالت میں ایک مکمل رکن (جیسے رکوع یاسجدہ) ادا کرلیا یا تین بارسبحٰن اللہ کہنے کی مقدار تک کھلا رہا ، یا بلاضرورت خود کھولا تو نماز فاسد ہوجائے گی ، اور اگر تکبیرِ تحریمہ اسی حالت میں کہی تو  نماز شروع ہی نہ ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم