بچہ زندہ پیدا ہوا اور فوت ہوگیا ،توکیا نماز جنازہ ہوگی؟ اگر بغیر نماز جنازہ کے دفن کر دیا ، تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Sar-6844

تاریخ اجراء:22ربیع الاول1441ھ/20 نومبر2019

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارےمیں کہ ہمارےہاں چنددن پہلےایک بچہ پیداہوااوروہ دوسےتین گھنٹےزندہ رہا،اس کےبعد اس کاانتقال ہوگیا،تولوگوں نےاس بچےکوبغیرجنازہ پڑھےدفن کردیا۔شرعی رہنمائی فرمادیں کہ ایساکرناکیسا؟اوراب اس کاکیاکیاجائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مسلمان کی نمازجنازہ فرض کفایہ ہےاورایسابچہ جوپیداہونےکےبعددوتین گھنٹےزندہ رہا،اس کی نمازجنازہ بھی فرض کفایہ تھی کہ اگرایک نےبھی پڑھ لی توسب بری الذمہ ہوگئے،ورنہ جس جس کواس کےانتقال کی خبرملی اوراس نےنمازجنازہ ادانہ کی، توسب گنہگارہوئے۔وہ توبہ کریں اب حکم یہ ہےکہ اگراتنےدن نہیں گزرےکہ جس میں میت کےپھٹ جانےکاگمان ہو،تواس کی قبرپرہی نمازجنازہ اداکرلی جائےاوراگریہ گمان ہوکہ میت پھٹ گئی ہوگی، تواب قبرپربھی جنازہ نہ پڑھاجائے۔

    نمازجنازہ کےبارےمیں فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:”انھافرض کفایۃواذاترک کلھم اثموا“ترجمہ:نمازجنازہ فرض کفایہ ہے،اگر سب نےچھوڑدی توسب گنہگارہوں گے۔

(فتاوی تاتارخانیہ،کتاب الصلاۃ،صلاۃالجنازۃ،جلد3،صفحہ40،مطبوعہ کوئٹہ)

    جنازہ پڑھےبغیردفن کردینےکےبارےمیں حاشیۃالطحطاوی میں ہے:”وان دفن واهيل عليه التراب بلاصلاة صلى على قبره وان لم يغسل لسقوط شرط طهارته لحرمةنبشه مالم يتفسخ والمعتبرفيه اكبرالرای على الصحيح لاختلافه باختلاف الزمان والمكان والانسان ملخصا “ترجمہ:اگربغیرنمازپڑھےمیت کودفن کردیاگیا اور اس پر مٹی ڈال دی گئی ،توجب تک میت کاجسم پھٹانہ ہواس کی قبرپر ہی نمازجنازہ اداکی جائےگی،اگرچہ اسےغسل نہ دیاگیاہو،کیونکہ اس کی قبرکھولناحرام ہے،اس لیےطہارت کی شرط بھی ساقط ہوجائےگی،جسم پھٹنے میں صحیح قول کےمطابق غالب رائے کااعتبارکیاجائےگاکہ یہ معاملہ موسم،جگہ اورانسان کےمختلف ہونےسےمختلف ہوجاتاہے۔

 (حاشیۃالطحطاوی،کتاب الصلاۃ،باب احکام الجنائز،صفحہ591،مطبوعہ کوئٹہ)

    اسی بارےمیں درمختارمیں ہے:”وان دفن واهيل عليه التراب بغيرصلاةاوبهابلاغسل صلی على قبره استحسانامالم يغلب على الظن تفسخه من غيرتقديرهوالاصح“ترجمہ:جسےبغیرجنازہ پڑھےیابغیرغسل دئیےجنازہ پڑھ کر دفن کردیاگیااوراس پرمٹی ڈال دی گئی ،تو استحسانااس کی قبرپرنمازپڑھی جائےگی جب تک اس کےپھٹنےکاظن غالب نہ ہواورپھٹنےکی مقدارمعین نہیں ہے،یہی اصح ہے۔

(الدرالمختار مع ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃالجنازۃ،جلد3،صفحہ147،مطبوعہ کوئٹہ)

    اس عبارت کےتحت علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ ارشادفرماتےہیں:”لانه يختلف باختلاف الاوقات حراوبرداوالميت سمناوهزالاوالامكنة“ترجمہ:کیونکہ اختلافِ اوقات،گرمی،سردی،میت کےموٹا،پتلاہونےاورجگہ سےیہ (میت  کا پھٹنا)مختلف ہوجاتاہے۔

(ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃالجنازۃ،جلد3،صفحہ147،مطبوعہ کوئٹہ)

     بغیرجنازہ پڑھےدفن کیےجانےکےبارےمیں بہارشریعت میں ہے:”میت کوبغیرنمازپڑھےدفن کردیااورمٹی بھی دےدی گئی تواب اس کی قبرپرنمازپڑھیں جب تک پھٹنےکاگمان نہ ہو۔۔اورقبرپرنمازپڑھنےمیں دنوں کی کوئی تعدادمقررنہیں کہ کتنےدن تک پڑھی جائےکہ یہ موسم اور زمین اورمیت کےجسم و مرض کےاختلاف سےمختلف ہے،گرمی میں جلدپھٹےگااورجاڑےمیں بدیر، (اسی طرح)تریاشورزمین میں جلد (جبکہ) خشک اورغیرشورمیں بدیر (یونہی)فربہ جسم جلد(اور)لاغردیرمیں۔‘‘

 (بھارشریعت،جلد1،صفحہ840،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم