نمازِ جنازہ کا ایک اہم مسئلہ

مجیب:مولانا انس مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی ہاشم صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ صفر المظفر 1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے  میں کہ میت کا فقط سر نہ ہو جبکہ باقی پورا جسم موجود ہو تو نماز جنازہ ہوگی یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مذکورہ میت کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ کیونکہ مذکورہ صورت میں میت کے سر کے علاوہ باقی حصہ موجود ہے اور جب میت کے جسم کا اکثر حصہ موجود ہو اگرچہ سر نہ ہو یا اکثر حصہ تو نہیں ہے لیکن آدھا حصہ سر سمیت موجود ہو تو نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ البتہ اگر آدھے حصے کے ساتھ سر نہیں ہے یا آدھے سے بھی کم جسم ہے تو اسے بغیر غسل دئیے ، بغیر نماز جنازہ پڑھے دفن کردیا جائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم