قبر پکی کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا نوید مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Har-4992

تاریخ اجراء:12صفرالمظفر1440 ھ/22اکتوبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے۔ کیا ہم اپنی والدہ کی قبر پکی کرواسکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اوپر سے قبر پکی کرنا ،جائز ہے ، لیکن نہ کرنا بہتر ہے ، ہاں اندر سے قبر پکی کرنا ممنوع ہے ۔

    تنویر الابصار اور شرح  درمختار میں ہے:”(یسوی اللبن علیہ و القصب لا الآجر )المطبوخ و الخشب لو حولہ اما فوقہ فلایکرہ “اس پر کچی اینٹیں  اور بانس لگا دے ،میت کے گرد پکی اینٹیں اورلکڑی نہ لگائے ، البتہ اوپر ہو ، تو مکروہ نہیں۔

(التنویر و الدرمع ردالمحتار ،جلد 3،صفحہ 167،مطبوعہ کوئٹہ )

    سیدی اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں :” قبرپختہ نہ کرنا ،بہتر ہے اور کریں تو اندر سے کڑا کچا رہے ، اوپر سے پختہ کرسکتے ہیں ۔“

  (فتاوی رضویہ،جلد 9،صفحہ 425،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم