کیا مقتدی کے لیے نمازِ جنازہ کی تکبیریں کہنا ضروری ہیں ؟

مجیب:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Aqs-1720

تاریخ اجراء:07ربیع الاول1441ھ/05نومبر2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے  میں کہ کیا مقتدی کے لیے بھی نمازجنازہ کی تکبیریں کہنا  ضروری ہیں؟

            سائل:احمد رضا  (صدر ، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جی ہاں!مقتدی کے لیے بھی نماز جنازہ کی چاروں تکبیریں کہنا ضروری ہیں کہ  یہ تکبیرات نماز جنازہ کا رکن ہیں اور رکن ادا کیے بغیر نماز جنازہ نہیں ہوگی ۔ نیز ان میں سے ہر تکبیر رکعت کے قائم مقام ہےاورجس طرح رکعت والی نماز ،رکعت چھوڑنے سے  فاسد ہو جاتی ہے ،اسی طرح نمازجنازہ  بھی تکبیر  چھوڑنے سےفاسد ہوجائے گی ۔

    تکبیرات نماز جنازہ کا رکن ہیں،اس سے متعلق تنویر الابصارمع الدر المختارمیں ہے:’’و رکنھا التکبیرات‘‘ترجمہ:تکبیرات نماز جنازہ کا رکن ہیں۔                           

   (تنویر الابصار مع الدر المختار،کتاب الصلاۃ ،باب صلاۃ الجنازۃ ،ج3،ص105،مطبوعہ ملتان)

    نمازجنازہ میں تکبیر چھوڑنے سے نمازجنازہ فاسد ہو جاتی ہے، اس سے متعلق بدائع الصنائع میں ہے:’’کل تکبیرۃ  من ھذہ   الصلاۃ  قائمۃ  مقام رکعۃ بدلیل انہ  لو ترک تکبیرۃ  منھا تفسد صلاتہ کما لو ترک  رکعۃ  من  ذوات  الاربع‘‘ترجمہ:نماز جنازہ کی ہر تکبیر رکعت کے قائم مقام ہے،اس کی یہ  دلیل ہےکہ اگر کسی نے ان تکبیرات میں سے ایک تکبیر بھی چھوڑ ی ،تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی ،جس طرح  کوئی چار رکعت والی نماز میں  ایک رکعت چھوڑ دے (تو اس کی نماز فاسد ہو جاتی ہے) ۔

(بدائع الصنائع ،کتاب الصلاۃ،کیفیۃ صلاۃ الجنازۃ،ج2،ص53،مطبوعہ کوئٹہ)

    نمازجنازہ کی تکبیرات ،دعا و اذکار میں امام و مقتدی شریک ہیں،اس سےمتعلق فتاوی رضویہ میں رحمانیہ کے حوالے سےمنقول ہے :’’یکبرون  الافتتاح مع  رفع الیدین ثم یقرءون  الثناء ثم یکبرون ویصلون  علی النبی صلی  اللہ تعالی علیہ وسلم ثم یکبرون و یستغفرون  للمیت  ثم یکبرون و یسلمون ‘‘ترجمہ :امام و مقتدی کانوں تک ہاتھ اٹھا کر تکبیرِافتتاح کہیں گے ،پھر ثناء پڑھیں گے ،پھرتکبیر کہیں گے اور نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر درود پاک پڑھیں گے،پھر تکبیر کہیں گے اور میت کے لیے استغفار کریں گے،پھر تکبیر کہیں گے اور سلام پھیر دیں گے۔     

(فتاوی رضویہ ،ج 9،ص193،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم