Zinda Shakhs Ke Wasila Se Dua Mangna

زندہ شخص کے وسیلے سے دعا مانگنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-513

تاریخ اجراء: 29 جمادی الاخری  1443ھ/02فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کے وسیلے سے دعا مانگنا جائز ہے،تو کیاجو زندہ ہے اس کا وسیلہ بھی پیش کیا جاسکتا ہے مثلا علمائے دین کے وسیلے سے دعا مانگی جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !اللہ کے نیک بندے زندہ ہوں ،تب بھی ان کے وسیلے سے دعا مانگنا جائز ہےاوروہ دنیاسے پردہ فرماجائیں ،تب بھی ان کے وسیلے سے دعامانگناجائزہے۔چنانچہ بخاری شریف کی حدیث پاک ہے : ” أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، كان إذا قحطوا استسقى بالعباس بن عبد المطلب، فقال: «اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا فتسقينا، وإنا نتوسل إليك بعم نبينا فاسقنا»، قال: فيسقون“ ترجمہ : جب لوگ قحط میں مبتلا ہوتے تو حضرت عمر ابن خطاب جناب عباس ابن عبدالمطلب کے توسل سے بارش کی دعا کرتے اور عرض کرتے: الٰہی !ہم تیری بارگاہ میں اپنے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کا وسیلہ پیش کرتے تھے تو،تو ہم پر بارش بھیجتا تھا اور اب ہم اپنے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے چچا کا وسیلہ پیش کرتے ہیں ،پس ہم پر بارش بھیج۔" تو لوگ سیراب کیئے جاتے تھے۔ (صحیح البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی علیہ الصلوۃ والسلام، صفحہ 677، دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

   نیزمعجم کبیر للطبرانی اور مستدرک علی الصحیحن میں ہے کہ ایک حاجت مند حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت آتا جاتا،لیکن آپ رضی اللہ تعالی عنہ اس کی حاجت کی طرف التفات نہ فرماتے ،اس نےصحابی رسول،صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم،حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ تعالی عنہ سے اس معاملے کی شکایت کی ،تو انہوں نے فرمایا:وضو کر کے دو رکعت نماز ادا کرو،پھر اس کے بعد یوں دعا مانگو:’’اللھم اني اسالك واتوجه اليك بنبينا محمد صلى الله عليه وآله وسلم نبي الرحمة يا محمد اني اتوجه بك الى ربك عز وجل،فيقضي لي حاجتي ‘‘ترجمہ:اے اللہ !میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور ہمارے رحمت والے نبی، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں ،یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں آپ کے وسیلے سے اپنے رب عزوجل کی طرف متوجہ ہوتا ہوں،تاکہ وہ میری حاجت کو پورا فرمائے ۔ (معجم کبیر للطبرانی،ج1،ص306،مطبوعہ،بیروت)

   یہ حضرت سیدناعثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے دورکاواقعہ ہے ،جس سے واضح ہے کہ اللہ تعالی کے نیک بندوں کودنیاسے پردہ فرمانے کے بعدبھی وسیلہ بنانا،جائزہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم