Nabi Aur Farishte Ke Ilawa Kisi Aur Ke Naam Ke Sath علیہ السلام Kehna

نبی اورفرشتے کےعلاوہ کسی اورکے نام کے ساتھ علیہ السلام کہنا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-364

تاریخ اجراء: 24جُمادَی الاُولٰی1443ھ/29دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی ولی وغیرہ کے ساتھ علیہ السلام کہنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسلمانوں کے عرف ورواج نے اس سلامِ تعظیم (یعنی علیہ السلام) کو، جو کسی کے نام کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے، انبیاء کرام اور فرشتوں علیہم السلام کے نام کے ساتھ خاص کر دیا ہے، لہذا نبی اورفرشتے  کےعلاوہ کسی اورکے نام کے ساتھ مستقل طور پر ’’علیہ السلام‘‘ نہیں کہہ سکتے، ہاں بالتبع (انبیاء و ملائکہ علیہم السلام کے تابع کر کے) کہہ سکتے ہیں جیسے اللھم صل وسلم علی سیدنا ومولٰینا محمد وعلی اٰل سیدنا ومولٰینا محمد۔یایوں"علی نبیناوعلیہ السلام"وغیرہ۔

      لہٰذا اس تفصیل کے مطابق ائمہ   اہلبیت و صحابہ کرام علیہم الرضوان  یا اولیاء کرام وغیرہ  بزرگانِ دین کے اسماء کے ساتھ مستقل طور پر ’’علیہ السلام ‘‘ لکھنا،درست نہیں،اور اگر بالتبع ہو، تو حرج نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم