Peer Sahib Se Bait Ki Sharai Haisiyat

پیر صاحب سے بیعت کی شرعی حیثیت

فتوی نمبر:WAT-137

تاریخ اجراء:01ربیع الاول 1443ھ/10اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں ایک صحیح العقیدہ سنی اسلامی بھائی ہوں،حضور صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام اور اہلِ بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ماننے والا ہوں،کیااس کے باوجودمجھ پر کسی پیر صاحب کی بیعت کرنا فرض ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال کا جواب جاننےسے قبل تمہیداً یہ بات سمجھ لیجئےکہ مرشد کی دو قسمیں ہیں۔ ایک: مرشدِ عام اور دوسرا: مرشدِ خاص۔مرشدِ عام سے مراد :کلام اللہ ،کلام رسول  صلی اللہ علیہ وسلم،کلامِ آئمہ شریعت و طریقت اور کلام  علماء اہلِ ظاہر و باطن۔اور مرشدِ خاص سے مراد صاحبِ سلسلہ بزرگ جن کے ہاتھ پر لوگ بیعت کرتے ہیں۔

   اور جو شخص مرشدِ عام کو مانتا ہے، مثلاً سنی صحیح العقیدہ  ہے کہ اللہ ورسول عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کومانتاہے، آئمہ ہدیٰ کو مانتا ہے،آئمہ کی تقلید کو ضروری جانتا ہے،تمام اولیائے کرام کا سچا معتقد،تمام عقائد میں سیدھی راہ پر ہے،لیکن معروف طریقے سے کسی جامع شرائط پیر کے ہاتھ میں بیعت نہیں،تو اس میں کوئی گناہ والی بات نہیں ،یعنی ایسی صورت میں اس شخص پر معروف طریقے سے کسی جامع شرائط پیرے کے ہاتھ پر بیعت کرنا کوئی لازم و ضروری نہیں ۔

   لہذا آپ بھی اوپر بیان کردہ تعریف کے مطابق مرشدِ عام کو مانتے ہیں(اورالحمدللہ تمام سنی مانتے ہیں )توآپ پر بھی معروف طریقے سے کسی پیر صاحب کے ہاتھ پر بیعت ہونا ضروری نہیں۔البتہ مرشدِ عام کو ماننے کے ساتھ ساتھ معروف طریقے سے  کسی جامع شرائط پیر کے ہاتھ بیعت ہو جانا بھی فوائد سے خالی نہیں ، مثلاً اولیاءاللہ  کے سلسلے سے نسبت اور ان سے فیض کے حصول  کا سلسلہ جاری ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے عموماً لوگ شریعت کے پابند ہو جاتے ہیں اور دینی کاموں میں ان کی دلچسپی بڑھ جاتی ہے ۔اسی طرح جامع شرائط پیر کا مرید ہونے سےقبرو حشر ،حساب و کتاب کے معاملات میں بھی آسانی پیدا ہونے کی قوی امید ہے،یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے اولیاء نے  بھی بیعت  کی، حتی کہ صحابہ کرام نے بھی نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی،ا س لیے انسان کو چاہئے کہ وہ معروف طریقے سے بھی کسی جامع شرائط پیر سے بیعت  کر لے ۔

   نوٹ: انسان جس سے مرید ہو رہا ہے،اس پیر میں چار شرائط کا پایا جانا ضروری ہے(۱)صحیح العقیدہ سنی ہو(۲)اپنی ضرورت کے مسائل جانتا ہو(۳)اس کا سلسلہ باتصالِ صحیح حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہو(۴)فاسقِ معلن نہ ہو۔

   جس شخص میں  بیان کی گئیں چاروں شرطیں پائی جائیں ،و ہی حقیقت میں جامع شرائط پیر اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب ہے اور جس میں  مذکورہ شرائط میں سے ایک بھی کم ہو ،تو وہ پیر بننے کا اہل ہی نہیں، اس کے ہاتھ پر بیعت کرنا ،ناجائز و گناہ ہے، اگر ایسے شخص کی بیعت کر لی تو اس کو ختم کرنا لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم