Nabaligh Bachon Ko Isale Sawab Karne Ka Hukum

نابالغ بچوں کو ایصالِ ثواب کر نے کاحکم

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3157

تاریخ اجراء:04ربیع الثانی1446ھ/08اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   3 ، 4ماہ کا بچہ یا 5،4 سال کا بچہ جو ناسمجھ  ہو اور فوت ہو جائے تو اس  کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی اور درود شریف یا تسبیحات پڑھ سکتے ہیں  یا نہیں؟ ہمارے ہاں یہ بولا جاتا ہے کہ   بچہ چھوٹا ہے، گناہ سے پاک ہے تو اس  کے  لیے  نہیں کر سکتے، اس کی رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایصال ثواب جس طرح بالغ افرادکو کرسکتے ہیں ،اسی طرح نابالغ  بچوں کو بھی کرنا،جائز ہے۔

   تفصیل اس میں یہ ہے کہ ایصال ِ ثواب صرف    اس لیے نہیں کیا جاتا کہ نعوذ باللہ  کسی نے گناہ کیے تھےتو اس کی بخشش و مغفرت ہو جائے،  بلکہ اس کے ساتھ ساتھ    ایصالِ ثواب  اللہ پاک سے  رحمتوں کا نزول ،  اس کے حضور درجات کی بلندی کےلیے بھی  ہوتا ہے ، اور اس کی ہر مخلو ق محتاج ہے ، اسی لیے جو معصوم ہیں جیسے انبیاء کرام علیھم  الصلوۃ والسلام، جو گناہوں سے ایسے پاک ہیں کہ ان سے گناہ صادر ہوناشرعا محال ہے ، ان کو بھی ایصال ثواب کیا جاتا ہے، لہذا یہ کہنا کہ”   بچہ چھوٹا ہے، گناہ سے پاک ہے تو اس  کے  لیے ایصال ثواب نہیں کر سکتے“ یہ بالکل غلط ہے ۔ چھوٹا بچہ  چاہے وہ ایک لمحہ کا بھی ہو اس کو ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے۔اس سے اس کو فائدہ ملے گا ۔ ایصال ثواب میں تمام مومنین و مومنات کو شامل کرنا افضل ہے ،چاہے وفات پاگئے ہوں یا بعد میں آنے والے ہوں یا ابھی زندہ ہوں۔

   کنز الدقائق اوربحر الرائق میں ہے:”ولا يستغفر لصبي ولا لمجنون ويقول: اللهم اجعله لنا فرطا واجعله لنا اجرا وذخرا واجعله لنا شافعا مشفعا،كذا ورد عن رسول اللہ  صلى اللہ عليه وسلم، ولانه لا ذنب لهما‘‘ ترجمہ:اور نماز جنازہ میں بچے اور مجنون کے لیے مغفرت کی دعا نہ کرےاور یوں کہے:اے اللہ! اسے ہمارے لیے ذریعہ اجراورباعثِ ثواب بنا اوراسے ہمارے لیےذخیرہ کر دےاور اسے ہماری شفاعت کرنے والااورمقبول الشفاعہ  بنادے(یعنی ایسا بنا کہ اس کی شفاعت قبول کی جائے)،ایسے ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے اور اس لیے کہ ان دونوں کے ذمہ کوئی گناہ نہیں ہوتا۔(کنز الدقائق مع البحر الرائق،جلد02،صفحہ198، دار الکتاب الاسلامی)

   تنویر الابصار ودر مختار میں ہے:”(ولا يستغفر فيها لصبي ومجنون )۔۔۔لعدم تكليفهم ۔۔۔لا سيما، وقد قالوا:حسنات الصبي له لا لأبويه بل لهما ثواب التعليم ترجمہ: اور نماز جنازہ میں بچے اور مجنون کے لیے مغفرت کی دعا نہ کرےکیونکہ وہ مکلف ( شرعی احکام کے پابند ) نہیں ہیں۔۔۔خصوصاً علماء  کرام نے  فرمایاکہ: بچے کی نیکیاں بچےکے لئے ہیں ،اس کے والدین کے لئے نہیں ہیں، بلکہ  ان دونوں کے لئے تعلیم کا ثواب ہے۔

   اس قول( قوله لا سيما وقد قالوا إلخ )کے تحت رد المحتار میں ہے:”حاصله أنه إذا كانت حسناته : أي ثوابها له يكون أهلا للجزاء والثواب ، فناسب أن يكون ذلك دعاء له أيضا لينتفع به يوم الجزاء“ترجمہ: اس کا حاصل یہ ہے کہ جب اس کی نیکیاں  یعنی ان کا ثواب اس کے لئے ہے تو وہ جزا اور ثواب کا اہل ہے۔ پس یہ مناسب ہوگا کہ اس کے لئے بھی دعا ہو ،تاکہ روز جزا کو وہ اس سے فائدہ اٹھائے۔(تنویر الابصار و درمختار مع رد المحتار، جلد02، صفحہ215،دار الفکر ،بیروت )

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے طفیل میں تمام انبیاء و اولیاء و مومنین و مومنات جو گزر گئے اور جو موجود ہیں اور جو قیامت تک آنے والے ہیں سب کو شامل کرسکتا ہے اور یہی افضل ہے۔“(فتاوی رضویہ،جلد 9،صفحہ 622، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   مراٰۃ  المناجیح میں ہے:”جو اعمال گنہگاروں کی معانی کا ذریعہ ہیں، وہ نیک کاروں کی بلندی درجات کا ذریعہ ہیں،چنانچہ معصومین اور محفوظین نماز کی برکت سے بلند درجے پاتے ہیں۔“(مراٰۃ المناجیح، جلد01، صفحہ 361، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم