Naam e Aqdas Sun Kar Anguthe Chumna Kaisa?

نام اقدس سن کر انگوٹھے چومنا کیسا؟

مجیب:عبدالرب شاکرعطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1798

تاریخ اجراء:21ذوالحجۃالحرام1444ھ/10جولائی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جب نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا کہیں نام آتا ہے اور ہم درود پڑھتے ہیں، تو ہاتھوں کی انگلیوں کو لبوں سے چُوم کر آنکھوں پر لگاتے ہیں، ایسا کیوں کیا جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کے اسمِ گرامی محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کو سُن کر اپنے انگوٹھے چوم کر اپنی آنکھوں سے لگانا  موجب ِ اجر و ثواب   ہےاور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم  کی  محبت کی علامت ہے، بلکہ حدیث پاک کے مطابق تو ایسا کرنے والے کے لیے  شفاعت مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی  خوشخبری ہے۔عظیم محدث ملاعلی قاری علیہ الرحمۃ کاموقف یہ ہے کہ یہ عمل حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے ثابت ہے لہذاعمل کے لیے اتناہی کافی ہے ۔چنانچہ آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :

   وإذا ثبت رفعه على الصديق فيكفي العمل به لقوله عليه الصلاة والسلام عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين ترجمہ:اورجب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے اس فعل کا ثبوت ہو گیا تو یہی عمل کے لئے کافی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:تم پر میری اور میرے خلفائے راشدین کی سنت کی اتباع لازم ہے۔(الاسرار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ،ص 316، مؤسسة الرسالة ، بيروت)

   المقاصد الحسنۃ میں ہے مسح العينين بباطن أنملتي السبابتين بعد تقبيلهما عند سماع قول المؤذن أشهد أن محمدا رسول الله، مع قوله: أشهد أن محمدا عبده ورسوله، رضيت بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبيا، ذكره الديلمي في الفردوس من حديث أبي بكر الصديق أنه لما سمع قول المؤذن أشهد أن محمد رسول الله قال هذا، وقبل باطن الأنملتين السبابتين ومسح عينيه، فقال صلى الله عليه وسلم: من فعل مثل ما فعل خليلي فقد حلت عليه شفاعتيترجمہ: مؤذن  سے" اشهد ان محمداً رسول اللہ"(عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) سُن کر انگشتانِ شہادت کے پورے، جانب باطن سے چوم کر آنکھوں پر ملنا اور یہ دُعا پڑھنا" اَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُه وَرَسُولُه رَضِيتُ باللہِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَام ديناً وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللہُ تَعَالَى عَلَيهِ وَسَلَّمَ نَبیا "اس حدیث کو دیلمی نے مسند الفردوس میں حدیث سید ناصدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا کہ جب انہوں  نے مؤذن کو" اشهد ان محمداً رسول الله "(عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم)کہتے سنا یہ دُعا پڑھی اور انگشتانِ شہادت کے پورے جانب زیریں سے چوم کر آنکھوں سے لگائے ، اس پر حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا جو ایسا کرے جیسا میرے پیارے نے کیاتو  اس کے لئے میری شفاعت حلال ہو جائے۔(المقاصد الحسنۃ،ص 604،605،دار الكتاب العربي ، بيروت)

   رد المحتار میں ہے يستحب أن يقال عند سماع الأولى من الشهادة: صلى الله عليك يا رسول الله، وعند الثانية منها: قرت عيني بك يا رسول الله، ثم يقول: اللهم متعني بالسمع والبصر بعد وضع ظفري الإبهامين على العينين فإنه - عليه السلام - يكون قائدا له إلى الجنة، كذا في كنز العباد. اهـ. قهستاني، ونحوه في الفتاوى الصوفية. وفي كتاب الفردوس"من قبل ظفري إبهامه عند سماع أشهد أن محمدا رسول الله في الأذان أنا قائده ومدخله في صفوف الجنةترجمہ: مستحب ہے کہ مؤذن کی پہلی شہادت پر "صلی اللہ عليك يا رسول اللہکہا جائے اور دوسری پر" قرت عيني بك يا رسول الله " پھر انگوٹھوں کے ناخنوں کو آنکھوں پر رکھ کر کہے " اللهم متعني بالسمع والبصر "ایسا کرنے والے کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت کی طرف لے جانے میں قائد ہوں گے جیسا کہ کنز العباد ،قہستانی  اور فتاوی صوفیہ میں ہے۔ اور مسند الفردوس میں ہے : جو " اشهدان محمد ارسول اللہ "(عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم)اذان میں سن کر انگوٹھوں کو چومے میں اس کا قائد ہوں اور اسے جنت کی صفوں میں داخل کروں گا۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،باب الاذان،ج 1،ص 398،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم