Milad Ke Mahine Mein Atish Bazi Karne Ka Hukum

میلاد شریف کے مہینے میں آتش بازی کرنا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-468

تاریخ اجراء: 21جمادی الاخری1443ھ/25جنوری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا میلاد شریف کے مہینے میں آتش بازی کی اجازت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر ہر وہ خوشی منانا، جائز ہے،جس کی شریعت نے اجازت دی ہے ، البتہ اس موقع پر آتش بازی کا استعمال جائز نہیں،کیونکہ یہ منکرات شرعیہ سے ہے، چنانچہ  مفتی احمد یا ر خاں رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتا ب اسلامی زندگی میں ارشاد فرماتے ہیں کہ :’’آتش بازی نمرود بادشاہ نے ایجاد کی،جبکہ اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا اور آگ گلزار ہوگئی،تو اس کے آدمیوں نے آگ کے انار بھر کر ان میں آگ لگا کر حضر ت خلیل اللہ علیہ السلام کی طر ف پھینکی۔‘‘(اسلامی زندگی، صفحہ65، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)

   فتاوی رضویہ میں اعلیٰ حضرت، الشاہ، امام احمد رضاخاں علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ :’’کیا ایسی تقریب میں شرکت کی جاسکتی ہے، جہاں ناچ اورآتش بازی ہو‘‘تو اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا:’’اس جانے والے پر واجب ہے کہ بے ترکِ منکرات شرکت سے انکار کرے۔‘‘(فتاوی رضویہ، جلد21، صفحہ609، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   اس سے پتہ چلاکہ آتش بازی منکرات شرعیہ سے ہے، لہذا اس کا  ترک کرنالازم ہے اور اس کے بے شمار دینی اور دنیاوی نقصانات ہیں، جن کی خبریں آئے دن اخبارات میں آتی رہتی ہیں ۔لہذا تمام منکرات شرعیہ سے بچتے ہوئے شریعت کے دائر ے میں رہ کر جشن عید میلاد النبی منایا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم