Kya Ghair Muslim Ke Maal Par Fatiha Sharif Padh Sakte Hain?

کیاغیرمسلم کے مال پرفاتحہ شریف پڑھ سکتے ہیں؟

مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر:WAT-1107

تاریخ اجراء:26صفرالمظفر1444 ھ/23ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہند میں مزارات پر غیر مسلم بھی آتے ہیں اور اپنے ساتھ نیازکا سامان یعنی شیرینی وغیرہ لاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس پر فاتحہ پڑھ دیں ، ہمارے لیے کیا حکم ہے کیا ہم اس پر فاتحہ شریف پڑھ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیر مسلموں کی لائی ہوئی شیرینی پر فاتحہ شریف پڑھنا درست نہیں، اس کی درست صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اگر کوئی فاتحہ شریف پڑھنے کا کہے تو اسے کہیں کہ یہ شیرینی میری ملک کر دو، اب جب اس کے مالک ہو گئے تو اس پر فاتحہ پڑھ کراپنی طرف سے مسلمانوں میں تقسیم کر دیں ۔

   صدر الاشریعہ ، مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں :"اگر خاکروب کافر ہو تو اس کے مال کی نیاز نہیں ہو سکتی کیونکہ نیاز نام ہے ایصال ثواب کا اور کافر کے کسی فعل میں ثواب نہیں، پھر ایصال ثواب کا کیا معنی نہ اس کے مال سے نیاز دینا جائز نہ اس میں شرکت جائز اور اس کا کھانا بھی اچھا نہیں۔" (فتاوی امجدیہ ، ج 2،ص ، 312،مکتبہ رضویہ،کراچی)

   فتاوی مصطفویہ میں سوال ہوا کہ ہندو اگر شیرینی لائے اور کہے فاتحہ دے دو کسی بزرگ کی یا پیغمبر علیہ السلام کی تو فاتحہ دینا درست ہے اور فاتحہ دے کر ہندو کو شرینی دے دی جاوے یا  مسلمانوں میں تقسیم کر دی جاوے؟ تو جوابا مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ نے فرمایا:"ہندو سے شیرینی لیکر اپنی کرکے اپنے آپ فاتحہ دے کر اپنی سمجھ کر تقسیم کر دیں ہندو کی چیز پر فاتحہ نہیں ہو سکتی۔" (فتاوی مصطفویہ، ص453،شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم