Jis Mehfil Mein Huzoor Ka Zikar Ho To Kya Ap Isme Tashreef Late Hain?

جس محفل میں حضور ﷺ کا ذکر ہو ، تو کیا آپ ﷺ اس میں تشریف لاتے ہیں ؟

مجیب:مفتی ہاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar-8738

تاریخ اجراء:30شوال المکرم 1440ھ/04مئی 2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  جس محفل میں حضور صلی اللہ تعالی علیہ  و الہ وسلم  کا ذکر ہو، اس میں آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تشریف لاتے ہیں یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہمارے آقا و مولا  نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و الہ وسلم  کو اللہ تعالی نے یہ اختیار دیا ہے کہ جب جہاں چاہیں تشریف لے جا سکتے ہیں اور ایک ہی وقت میں متعدد جگہ میں  تشریف فرما بھی ہو سکتے ہیں،  لہٰذا جس محفل  پر آپ چاہیں کرم فرمائیں اور تشریف لے جائیں ،مگر یہ کہنا درست نہیں کہ جس محفل میں بھی حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ذکر ہو، اس میں ضرور آپ تشریف لاتے ہیں، بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ حضور چاہیں تو تشریف لا سکتے ہیں۔

   امام اہلسنت الشاہ احمد رضا خان  علیہ رحمۃ الرحمٰن سے اسی طرح کا سوال ہوا کہ محفل مولود شریف میں حضور سرورعالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف فرماہوتے ہیں یانہیں؟ تو جوابا آپ  علیہ الرحمۃ نے فرمایا:’’مجالس خیرمیں حضوراقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی تشریف آوری اکابراولیاء نے مشاہدہ فرمائی اور بیان کیا، کما فی بھجۃ الاسرارللامام الاوحد ابی الحسن نورالدین اللخمی الشطنوفی وتنویرالحوالک للامام جلال الملّۃ و الدین السیوطی وغیرھما لغیرھما رحمۃ ﷲ تعالی علیھم۔جیساکہ امام یکتائے زمانہ ابوالحسن نورالدین علی لخمی شطنوفی نے بہجۃالاسرار میں  اور امام جلال الدین سیوطی نے تنویرالحوالک میں اور ان دو کے علاوہ دوسرے حضرات نے اپنی اپنی کتابوں میں ذکرفرمایا، ان سب پر اﷲ تعالی کی رحمت ہو۔(ت)مگریہ کوئی کلیہ نہیں سرکار کاکرم ہے، جس پرہوجب ہو۔ ‘‘(فتاوی رضویہ،ج23،ص749،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   امام ابن حجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ الفتاوٰی الکبریٰ میں فرماتے ہیں:’’روح نبینا صلی اللہ علیہ وسلم ربما تظھر فی سبعین ألف صورۃ وھم أصحاب کشف واطلاع فیسلم لھم ماقالوہ‘‘یعنی :ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح مبار ک بسا اوقات ستر ہزار صورتوں  میں ظاہر ہوتی ہے او ر یہ بات کہنے والے اصحاب کشف و اطلاع ہیں، پس ان کی کہی بات  قبول کی جائے گی ۔ ( الفتاوٰی الکبریٰ، باب الجنائز،ج2،ص9،دارالکتب العلمیۃ، بیروت )

   حافظ الحدیث امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اذن للانبیاء ان یخرجوا من قبورھم ویتصرفوا فی العالم العلوی و السفلی‘‘یعنی:تمام انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کو اختیار ملا ہے کہ اپنے مزاراتِ طیبہ سے باہر تشریف لائیں اور جملہ عالم آسمان و زمین میں( جہاں جو چاہیں) تصرف فرمائیں۔(الحاوی للفتاوٰی،تنویر الحوالک فی امکان رؤیۃ النبی والملک ،ج2،ص263،دارالکتب العلمیۃ ،بیروت)

   روح المعانی میں ہے :’’(أنّ النبي صلی اللہ علیہ وسلم حي بجسدہ وروحہ، وأنّہ یتصرف ویسیر حیث شاء في أقطار الأرض وفي الملکوت). وذھب ''أي: الإمام جلال الدین السیوطي'' إلی نحو ھذا في سائر الأنبیاء علیھم السلام فقال: إنّھم أحیاء، ردت إلیھم أرواحھم بعد ما قبضوا وأذن لھم في الخروج من قبورھم والتصرف في الملکوت العلوي والسفلي) ملتقطًا.‘‘ یعنی بے شک نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے جسم مقدس اور روح مبارک کے ساتھ زندہ ہیں اور زمین و آسمان میں جہاں چاہیں تشریف لے جاتے ہیں اور  تصرف کرتے ہیں۔امام جلال الدین سیوطی  کا تمام انبیا ءعلیہم السلام کے بارے میں یہی موقف ہے کہ آپ نے فرما یا :انبیا ئےکرام اپنی قبروں میں زندہ ہیں، ان کی ارواح قبض  کیے جانے کے بعد واپس ان کی طرف لوٹا دی گئیں اور ان کو اپنی قبور سے نکلنے اور ملکوتِ علوی و سفلی میں تصرف کا اذن دیا گیا ہے ۔ (روح المعاني،ج11، الجزء الثاني، ص52،53، الأحزاب، تحت الآیۃ 40)

   مفتی احمد یار خان نعیمی  رحمۃ اللہ تعالی علیہ  جاء الحق میں لکھتے ہیں :’’ تفسیر روح البیان سورہ ملک کے آخر میں ہے ۔ ’’قال الامام الغزالی ، الرسول علیہ السلام  لہ الخیار فی طواف العالم مع ارواح الصحابۃ لقد راہ کثیر  من الاولیاء ‘‘ترجمہ: امام غزالی علیہ الرحمۃ نےفرمایا کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم   کو اپنے صحابہ کی روحوں کے ساتھ دنیا میں سیر فرمانے کا اختیار ہے،  تحقیق آپ کو  کثیر اولیا نے دیکھا ہے۔۔۔۔

   امام جلال الدین سیوطی شرح الصدور میں فرماتے ہیں:’’ ان اعتقد الناس ان روحہ و مثالہ فی وقت قراء ۃ المولد وختم رمضان و قراء ۃ القصائد یحضر جاز‘‘ترجمہ: اگر لوگ یہ عقیدہ رکھیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح اور آپ کی مثال مولود شریف پڑھتے اور ختم رمضان اور نعت خوانی کرتے وقت آتی ہے، تو جائز ہے۔ان عبارات سے معلوم ہوا کہ حضور علیہ السلام کی نگاہ پاک ہر وقت عالم کے ذرہ ذرہ پر ہے اور نماز،تلاوت قرآن،محفل میلاد شریف اور نعت خوانی کی مجالس میں،اسی طرح صالحین کی نماز جنازہ میں خاص طور پر اپنے جسم پاک سے تشریف فرماہوتے ہیں۔ ‘‘(ملتقطا ازجاء الحق مع سعید الحق،ص372،373،مکتبہ غوثیہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم