Isal e Sawab Aur Dua e Maghfirat Mein Fark

ایصالِ ثواب اور دعائے مغفرت میں فرق

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1213

تاریخ اجراء: 23جمادی الثانی1445 ھ/06جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایصالِ ثواب اور دعائے مغفرت میں کیا فرق ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایصال ثواب کا مطلب ہے ثواب پہنچانا، ایصال ثواب کے مختلف طریقے ہیں،اور کسی مسلمان کے لیے دعائے مغفرت کرنا بھی ایصال ثواب کا ایک طریقہ ہے کہ زندوں کی طرف سے جب مُردوں کے لئے دعا کی جائے تو اس کا نفع اور ثواب مُردوں کو پہنچتا ہے اور یہی ایصالِ ثواب کا معنی ہے۔

   حدیقہ ندیہ میں ہے:”وفی اذکار النووی :اجمع العلماء علی ان الدعاء للاموات ینفعھم ویصلھم ثوابہ“یعنی اذکارِ نووی میں ہے:علما کا اس پر اجماع ہے کہ مُردوں کے لئے دعا کرنا ان کو نفع دیتا ہے اور اس کا ثواب کا ان کو پہنچتا ہے۔(حدیقہ ندیہ، جلد1،صفحہ 296، مکتبہ نوریہ رضویہ، فیصل آباد)

   علامہ بدرالدین عینی رحمۃ اللہ علیہ حدیث پاک میں وارد التحیات کے الفاظ”وعلی عباد اللہ الصالحین“ کےتحت  ارشاد فرماتے ہیں: ”قال القرطبی: فیہ دلیل علی ان الدعاء یصل من الاحیاء الی الاموات“یعنی امام قرطبی نے فرمایا:اس میں دلیل ہے اس بات پر کہ زندوں کی طرف سے دعا (کا ثواب) مردوں کو پہنچتا ہے۔(شرح سنن ابی داؤدللعینی، جلد 3،صفحہ 167،دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

   فتاویٰ ملک العلما میں ہے:”قرآن شریف میں مُردوں کے لئے ایصالِ ثواب کے متعدد طریقے بتائے گئےہیں، ان میں جس طریقہ کو انجام کرے گا مردے کو ثواب ملے گا اور اگر کوئی شخص سب طریقے بجا لائے ، تو اور بہتر ہے۔ اول :مغفرت کی دعا کرنا۔“(فتاوی ملک العلما، صفحہ 327،مکتبہ نبویہ ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم