Ilaj Ke Liye Dam Ki Hui Dori Hath Paon Mein Bandhna

علاج کے لیے دم کی ہوئی ڈوریاں ہاتھ، پاؤں میں باندھنا

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-2148

تاریخ اجراء: 18ربیع الثانی1445 ھ/03نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   روحانی علاج کے تحت ہاتھ اور پاؤں میں باندھنے کے لیے ڈوریاں دی جاتی ہیں تو  اس طرح ڈوریاں باندھنا درست ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہاتھ یا پاؤں پر دم شدہ ڈوریاں باندھنا بالکل جائز ہے، اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔”معرفۃ الصحابۃ للاصبہانی“ میں ہے: "عن ابن ثعلبة، أنه أتى النبي صلى اللہ عليه وسلم، فقال: يا رسول اللہ ، ادع اللہ لي بالشهادة، فقال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: «ائتني ‌بشعرات» قال: فأتاه، فقال النبي صلى اللہ عليه وسلم: «اكشف عن عضدك» قال: فربطه في عضده، ثم نفث فيه، فقال: «اللهم حرم دم ابن ثعلبة على المشركين المنافقين»"ترجمہ: حضرت ابن ثعلبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! اللہ عزوجل سے میرے لئے شہادت کی دعا کیجئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے پاس چند بال لاؤ۔ وہ بال لائے گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابن ثعلبہ رضی اللہ تعالی عنہ کو فرمایا اپنی کلائی کھولو۔ آپ نے ان کی کلائی پر یہ بال باندھ دیئے۔ پھر اس میں پھونک ماری، پھر فرمایا اے اللہ عز و جل ! ابن ثعلبہ کا خون مشرکین ، منافقین پر حرام فرما دے۔ (معرفۃ الصحابۃ، جلد 06، صفحہ 3056، مطبوعۃ: دار الوطن)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم