Gunah e Kabira Se Bait Toote Gi Ya Nahi ?

گناہ کبیرہ سے بیعت ٹوٹے گی یا نہیں؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1294

تاریخ اجراء:       05جمادی الاولیٰ 1444 ھ/30نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گناہ کبیرہ سے کیا بیعت ٹوٹ جاتی ہے مثلاً جھوٹ، بدکاری زنا، لوٹ مار وغیرہ گناہوں سے؟زید کہتا ہے ان گناہوں سے  بیعت اور نکاح ٹوٹ جاتا ہے بکر کو تجدید ایمان، تجدید بیعت اگر شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح بھی کرنا چاہیے؟ صرف صدق دل سے توبہ ہی کافی نہیں ہے کیا جھوٹ غیبت زنا کاری، لوٹ مار جان بوجھ کر نمازوں کو قضا کرنا وغیرہ گناہوں سے تجدید بیعت تجدید ایمان وتجدید نکاح لازمی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کفر کے علاوہ دیگر گناہوں سے بیعت نہیں ٹوٹتی،اور ان سے نکاح وایمان بھی ختم نہیں ہوتا۔شرح فقہ اکبر میں ہے”(ولا نکفرمسلما بذنب من الذنوب )ای بارتکاب المعصیۃ(وان کانت کبیرۃاذا لم یستحلھا ولا نزیل عنہ باسم الایمان ونسمیہ مؤمنا حقیقۃ “ ترجمہ:ہم کسی مسلمان کو کسی  بھی گناہ کے کرنے کی وجہ سے کافرنہیں کہیں گے،اگرچہ وہ گناہ کبیرہ ہی ہو، جب تک کہ وہ اس کو حلال نہ جانے اورنہ  ہم ا س سے ایمان کانام  زائل کریں گے  اور اسے حقیقۃ مؤمن ہی کہیں گے ۔(شرح فقہ اکبر، ص 117،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   مجدد اعظم اعلی حضرت رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ  حرام کام کرنے والے نے ایک بزرگ کے ہاتھ پر جو بیعت کی تھی قائم رہی یا نہیں؟ تو جوابا! ارشاد فرمایا: ” بالجملہ وہ شرعا سخت سز اکا مستحق ہے مگر ارتکاب حرام کے باعث کافر نہ ہوا کہ اس کی بیعت فسخ ہوجاتی ۔“(فتاوی رضویہ شریف، جلد11، صفحہ244، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

        لہذاجس نے کفر اور بیعت ٹوٹنے کا فتوی دیا اس نے بغیر علم کے فتوی دیا اور سخت گناہگار ہوا ،ا س پر توبہ لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم