مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3194
تاریخ اجراء:11ربیع الثانی1446ھ/15اکتوبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
حقہ پیتے ہوئے ذکر و دعا کرنا کیسا ؟ یعنی فاتحہ خوانی وغیرہ پہ کئی دیہاتوں میں حقہ رکھا ہوتا ہے لوگ حقہ پی رہے ہوتے ہیں اور (کلی کئے بغیر ) ساتھ ساتھ مرحوم کے لئے دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی بھی وقفے وقفے سے کر رہے ہوتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ذکرو دعا اور تلاوت کے ظاہری آداب میں سےایک یہ بھی ہے کہ منہ صاف ہو، قابل نفرت بو نہ ہو،اس چیز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عام فرشتوں کو قرآن مجید کی تلاوت کرنے کی قدرت نہیں دی،جب مسلمان قرآن شریف پڑھتا ہے،فرشتہ اس کے منہ پر منہ رکھ کر تلاوت کی لذت لیتا ہے۔ اور منہ کی بدبو جس طرح دوسرے انسانوں کے لئے ایذاء رسانی کا سبب ہے، یوں ہی فرشتوں کی ایذا ء کا بھی سبب ہے، یہی وجہ ہے کہ منہ میں قابل نفرت بو ہو تو اس وقت ذکر ودعا اور تلاوت قرآن کریم کرنا مکروہ و ناپسندیدہ ہے۔ لہذا پوچھی گئی صورت میں حقہ پینے سے اگر منہ میں قابل نفرت بو پیدا ہوجائے تو کلی کئے بغیر، ذکر ودعاو تلاوت کرنا،مسجد میں جانا اور وقت میں گنجائش ہو تو نماز پڑھنا بھی منع ہے۔
جہاں اس طرح کا معمول ہے وہاں ممکنہ صورت میں افہام و تفہیم سے کام لیتے ہوئے ذکر و تلاوت اور بطور خاص مسجد کی حاضری اور نماز کے اوقات میں منہ صاف کرنے پر تربیت کی جائے۔
حدیث مبارک میں بالخصوص منہ کی صفائی کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا گیا”طيبوا أفواهكم بالسواك؛ فإنها طرق القرآن“ترجمہ: اپنے منہ کو مسواک کے ذریعے صاف رکھو کیونکہ یہ قرآن کے راستے ہیں۔(شعب الایمان،رقم الحدیث 1940،ج 3،ص 451،مكتبة الرشد،ریاض)
فرشتے مسلمانوں سے قرآن مجید کی تلاوت سنتے ہیں ،چنانچہ ابو یحییٰ زکریا بن محمد انصاری رحمۃ اللہ تعالی علیہ (متوفی 926ھ)اسنی المطالب فی شرح روض الطالب میں ذکر کرتے ہیں:”وقد ورد أن الملائكة لم يعطوا فضيلة قراءة القرآن، وهي حريصة لذلك على استماعه من الإنس“ترجمہ: روایت میں آیا ہے کہ (عام) فرشتوں کو تلاوت قرآن کی فضیلت نہیں دی گئی،اسی لئے وہ انسانوں سے قرآن مجید سننے پر حریص ہوتے ہیں۔(اسنی المطالب فی شرح روض الطالب ،ج 1،ص 67، دار الكتاب الإسلامي)
تلاوت کے وقت فرشتے قاری قرآن کے منہ پر اپنا منہ رکھ کر تلاوت کی لذت حاصل کرتے ہیں، جیسا کہ امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” فرشتوں کو قرآنِ عظیم کا بہت شوق ہے اور عام ملائکہ کو تلاوت کی قدرت نہ دی گئی۔ جب مسلمان قرآن شریف پڑھتا ہے،فرشتہ اس کے منہ پر منہ رکھ کر تلاوت کی لذت لیتا ہے۔ اس وقت اگر منہ میں کھانے کی کسی چیز کا لگاؤ ہوتا ہے، فرشتہ کو ایذا ہوتی ہے۔(احکامِ شریعت،ص 147،کتب خانہ امام احمد رضا،لاہور)
جس چیز سے انسانوں کو ایذاء ہوتی فرشتوں کو بھی ہوتی ہے ،جیسا کہ امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے سوال ہوا:’’حقہ تمباکو کوپینے والے کے منہ کی بو نماز میں دوسرے نمازی کومعلوم ہوئی، توکوئی قباحت تونہیں ہے؟
تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا:’’منہ میں بدبو ہونے کی حالت میں نمازمکروہ ہے اور ایسی حالت میں مسجد میں جانا حرام ہے ،جب تک منہ صاف نہ کرلے، اور دوسرے نمازی کوایذا پہنچنی حرام ہے، اور دوسرانمازی نہ بھی ہو،تو بدبو سے ملائکہ کو ایذاپہنچتی ہے۔ حدیث میں ہے:’’ان الملٰئکۃ تتأذی ممایتاذی منہ بنواٰدم‘‘ترجمہ:ملائکہ کو ہر اس شے سے اذیت ہوتی ہے جس سے بنی آدم کو اذیّت پہنچتی ہے۔(فتاوی رضویہ،ج7، ص384، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
فتاوی امجدیہ میں ہے”کچا لہسن، پیاز کھانا مکروہ ہے اور کھانے کے بعد جب تک بو باقی ہے، مسجد میں جانا منع ہے اور اگر وقت میں گنجائش ہو، تو نماز میں بھی تاخیر کرے، ورنہ بدرجہ مجبوری پڑھ لے۔ یوہیں جب تک بو باقی ہو، تلاوت بھی مکروہ ہے اور وجہ سب کی یہ ہے کہ اس سے فرشتوں کو ایذا ہوتی ہے۔ حدیث میں ہے:’’فان الملائکۃ تتاذی مما یتاذیٰ بہ الانس‘‘اور پختہ لہسن پیاز کھانے میں حرج نہیں کہ اس کے کھانے سے بدبو نہیں پیدا ہوتی اور ہنگ میں چونکہ بدبو ہوتی ہے، لہذا یہ بھی کچے لہسن کے حکم میں ہے۔(فتاوی امجدیہ، ج 2،حصہ 4،ص 149،150، مکتبہ رضویہ، کراچی)
مجلس ذکر میں بدبودار منہ لے کر جانے کے متعلق مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں : مسلمانوں کے مَجمَعوں ، درسِ قراٰن کی مجلسوں ، علمائے دین و اولیائے کاملین کی بارگاہوں میں بد بو دار منہ لے کر نہ جا ؤ۔۔۔
مزید فرماتے ہیں: جب تک منہ میں بد بو رہے گھر میں ہی رہو، مسلمانوں کے جلسوں، مَجمَعوں میں نہ جا ؤ۔ حقہ پینے والے، تمباکو والا پان کھا کر کلی نہ کرنے والوں کو اس سے عبرت پکڑنی چاہئے۔ فقہاء فرماتے ہیں کہ جسے گندہ دَہنی کی بیماری ہو اُسے مسجدوں کی حاضری مُعاف ہے۔(مرآۃ المناجیح،ج 6،ص 25،26،نعیمی کتب خانہ،گجرات)
ذکر و دعاکے وقت منہ کی بدبو سخت ناپسندیدہ ہے، جیسا کہ فضائل دعا میں ہے”ادب53:جب قصدِ دعا ہو پہلے مسواک کر لے کہ اب اپنے رب سے مناجات کرے گا، ایسی حالت میں رائحہ متغیرہ (یعنی منہ کی بدبو)سخت ناپسند ہے، خصوصاً حقّہ پینے والے، خصوصاً تمباکو کھانے والوں کو اس ادب کی رعایت ذکر ودعا ونماز میں نہایت اہم ہے، کچا لہسن پیاز کھانے پر حکم ہوا کہ مسجد میں نہ آئےوہی حکم یہاں بھی ہوگا۔“(فضائل دعا، ص 108، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مزارات اولیاء پر چادرچڑھانے کا حکم
کیا پہلے پیرکے انتقال کےبعد مرید دوسرے پیر سے مرید ہوسکتا ہے؟
غیر نبی کے ساتھ ”علیہ السلام“لکھنے کاحکم؟
اللہ تعالی کو سلام بھجوانا کیسا ہے؟
بزرگوں کےنام پرجانور کھلے چھوڑنا کیسا ہے؟
میت ،چہلم اور نیاز کے کھانے کا کیا حکم ہے؟
دعا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کووسیلہ بنانا کیسا؟
اگر صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان سے میلاد شریف کی محافل منعقد کر کے یومِ ولادت منانا ثابت نہیں تو کیا ایسا کرنا ناجائز ہوگا؟