Ek Waqt Me 2 Jagah Bait Hona Kaisa Hai ?

ایک وقت میں دو جگہ بیعت ہونا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-616

تاریخ اجراء: 03شعبان المعظم 1443ھ/07مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ایک وقت میں دو جگہ بیعت ہو سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایک سے زائد پیروں کے ہاتھ بیعتِ ارادت نہیں کرسکتے ۔البتہ اگر اپنے پیر صاحب کے علاوہ کسی جامع شرائط پیر کا فیض حاصل  کرنا چاہیں، تو ان سے طالب ہونا شرعاً درست ہیں، اس طرح ان شاء اللہ عزوجل ان کا فیضان بھی جاری ہو جائے گا۔

   نوٹ : یہ بات لازمی طور پر یاد رہے کہ انسان جس سے مریدیا طالب  ہو رہا ہے،اس پیر میں چار شرائط کا پایا جانا ضروری ہے(۱)صحیح العقیدہ سنی ہو(۲)اپنی ضرورت کے مسائل جانتا ہو(۳)اس کا سلسلہ باتصالِ صحیح حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہو(۴)فاسقِ معلن نہ ہو۔

   جس شخص میں  بیان کی گئی چاروں شرطیں پائی جائیں ،و ہی حقیقت میں جامع شرائط پیر اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب ہے اور جس میں  مذکورہ شرائط میں سے ایک بھی کم ہو ،تو وہ پیر بننے کا اہل ہی نہیں، اس کے ہاتھ پر بیعت کرنایا اس سے طالب ہونا،ناجائز و گناہ ہے، اگر ایسے شخص کی بیعت کر لی یا اس سے طالب ہو گئے،تو اس بیعت کو  ختم کرنا لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم